الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
967. حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ الْخُزَاعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 21946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز بن اسد , حدثنا حماد بن سلمة , عن عبد الملك بن عمير , عن رفاعة بن شداد , قال: كنت اقوم على راس المختار , فلما تبينت كذابته هممت , وايم الله ان اسل سيفي فاضرب عنقه , حتى ذكرت حديثا حدثنيه عمرو بن الحمق , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من امن رجلا على نفسه فقتله , اعطي لواء الغدر يوم القيامة" .حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ , قَالَ: كُنْتُ أَقُومُ عَلَى رَأْسِ الْمُخْتَارِ , فَلَمَّا تَبَيَّنْتُ كِذَابَتَهُ هَمَمْتُ , وَايْمُ اللَّهِ أَنْ أَسُلَّ سَيْفِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ , حَتَّى ذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَمَّنَ رَجُلًا عَلَى نَفْسِهِ فَقَتَلَهُ , أُعْطِيَ لِوَاءَ الْغَدْرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں ایک دن مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو واللہ میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں، لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو قیامت کے دن اسے دھوکے کا جھنڈا دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير , حدثنا عيسى القارئ ابو عمر بن عمر , حدثنا السدي , عن رفاعة القتباني , قال: دخلت على المختار فالقى لي وسادة , وقال: لولا ان اخي جبريل قام عن هذه لالقيتها لك , قال: فاردت ان اضرب عنقه , فذكرت حديثا حدثنيه اخي عمرو بن الحمق , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما مؤمن امن مؤمنا على دمه فقتله , فانا من القاتل بريء" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا عِيسَى الْقَارِئُ أَبُو عُمَرَ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا السُّدِّيُّ , عَنْ رِفَاعَةَ الْقِتْبَانِيِّ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ فَأَلْقَى لِي وِسَادَةً , وَقَالَ: لَوْلَا أَنَّ أَخِي جِبْرِيلَ قَامَ عَنْ هَذِهِ لَأَلْقَيْتُهَا لَكَ , قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ , فَذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ أَخِي عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا مُؤْمِنٍ أَمَّنَ مُؤْمِنًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ , فَأَنَا مِنَ الْقَاتِلِ بَرِيءٌ" .
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مختار کے پاس گیا، اس نے میرے لئے تکیہ رکھا اور کہنے لگا کہ اگر میرے بھائی جبرائیل علیہ السلام اس سے نہ اٹھے ہوتے تو میں یہ تکیہ تمہارے لئے رکھتا میں اس وقت مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو واللہ میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو میں قاتل سے بری ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد القطان , عن حماد بن سلمة , حدثني عبد الملك بن عمير , عن رفاعة بن شداد , قال: كنت اقوم على راس المختار , فلما عرفت كذبه هممت ان اسل سيفي فاضرب عنقه , فذكرت حديثا حدثناه عمرو بن الحمق , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من امن رجلا على نفسه فقتله , اعطي لواء الغدر يوم القيامة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ , عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ , قَالَ: كُنْتُ أَقُومُ عَلَى رَأْسِ الْمُخْتَارِ , فَلَمَّا عَرَفْتُ كَذِبَهُ هَمَمْتُ أَنْ أَسُلَّ سَيْفِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ , فَذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَمَّنَ رَجُلًا عَلَى نَفْسِهِ فَقَتَلَهُ , أُعْطِيَ لِوَاءَ الْغَدْرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں ایک دن مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو واللہ میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں، لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو قیامت کے دن اسے دھوکے کا جھنڈا دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب , حدثنا معاوية بن صالح , حدثني عبد الرحمن بن جبير بن نفير , عن ابيه , عن عمرو بن الحمق الخزاعي , انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا اراد الله بعبد خيرا استعمله" , قيل: وما استعمله؟ قال:" يفتح له عمل صالح بين يدي موته حتى يرضى عنه من حوله" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ , حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ الْخُزَاعِيِّ , أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدٍ خَيْرًا اسْتَعْمَلَهُ" , قِيلَ: وَمَا اسْتَعْمَلَهُ؟ قَالَ:" يُفْتَحُ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ بَيْنَ يَدَيْ مَوْتِهِ حَتَّى يَرْضَى عَنْهُ مَنْ حَوْلَهُ" .
حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب اللہ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے استعمال کرلیتا ہے کسی نے پوچھا استعمال کرنے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اس کی موت سے پہلے اس کے لئے اعمال صالحہ کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے حتیٰ کہ اس کے آس پاس کے لوگ اس سے راضی ہوجاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.