الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1133. حَدِيثُ امْرَأَةِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا
حدیث نمبر: 23932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن معبد بن كعب بن مالك ، عن امه وكانت قد صلت القبلتين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى ان ينتبذ التمر والزبيب جميعا، وقال:" انتبذ كل واحد منها وحده" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُمِّهِ وَكَانَتْ قَدْ صَلَّتْ الْقِبْلَتَيْنِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ يُنْتَبَذَ التَّمْرُ وَالزَّبِيبُ جَمِيعًا، وَقَالَ:" انْتَبِذْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهَا وَحْدَهُ" .
معبد بن کعب اپنی والدہ سے " جنہوں نے دو قبلوں کی طرف رخ کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رکھی تھی " نقل کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور اور کشمش ملا کر نبیذ بنانے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بنایا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب بن مالك ، عن امه : ان ام مبشر دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجعه الذي قبض فيه، فقالت: بابي وامي يا رسول الله، ما تتهم بنفسك؟ فإني لا اتهم إلا الطعام الذي اكل معك بخيبر، وكان ابنها مات قبل النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " وانا لا اتهم غيره، هذا اوان قطع ابهري" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُمِّهِ : أَنَّ أُمَّ مُبَشِّرٍ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، فَقَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَتَّهِمُ بِنَفْسِكَ؟ فَإِنِّي لَا أَتَّهِمُ إِلَّا الطَّعَامَ الَّذِي أَكَلَ مَعَكَ بِخَيْبَرَ، وَكَانَ ابْنُهَا مَاتَ قَبْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَأَنَا لَا أَتَّهِمُ غَيْرَهُ، هَذَا أَوَانُ قَطْعِ أَبْهَرِي" .
عبداللہ بن کعب اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں ام مبشر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ! آپ اپنے حوالے سے کسے متہم قرار دیتے ہیں؟ میں تو اسی کھانے کو متہم قرار دیتی ہوں جو خیبر میں آپ نے اور آپ کے ساتھ صحابہ رضی اللہ عنہ نے تناول فرمایا تھا دراصل ان کا بیٹا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے فوت ہوگیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی اس کے علاوہ کسی اور چیز کو متہم قرار نہیں دیتا اس وقت ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ میری رگیں کٹ رہی ہوں۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وقد اختلف فيه على الزهري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.