الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
955. حَدِيثُ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ عَمِّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 21835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد , عن زكريا . ووكيع , حدثنا زكريا , قال يحيى في حديثه: حدثني عامر , عن خارجة بن الصلت , قال يحيى: التميمي , عن عمه , انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ثم اقبل راجعا من عنده , فمر على قوم عندهم رجل مجنون موثق بالحديد , فقال اهله: إنا قد حدثنا ان صاحبكم هذا قد جاء بخير , فهل عنده شيء يداويه؟ قال: فرقيته بفاتحة الكتاب , قال وكيع: ثلاثة ايام كل يوم مرتين , فبرا فاعطوني مائة شاة , فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته , فقال: " خذها فلعمري من اكل برقية باطل , لقد اكلت برقية حق" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ زَكَرِيَّا . وَوَكِيعٌ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا , قالْ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ , قَالَ يَحْيَى: التَّمِيمِيُّ , عَنْ عَمِّهِ , أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ , فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ , فَقَالَ أَهْلُهُ: إِنَّا قَدْ حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ , فَهَلْ عِنْدَهُ شَيْءٌ يُدَاوِيهِ؟ قَالَ: فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ , قَالَ وَكِيعٌ: ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ كُلَّ يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ , فَبَرَأَ فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ , فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ , فَقَالَ: " خُذْهَا فَلَعَمْرِي مَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ , لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ" .
خارجہ بن صلت رحمہ اللہ اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جب واپس جانے لگے تو ایک قوم کے پاس سے گذر ہوا جن کے یہاں ایک مجنون آدمی تھا جسے انہوں نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ رکھا تھا، اس کے اہل خانہ کہنے لگے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ تمہارا یہ ساتھی خیر لے کر آیا ہے کیا اس کے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس سے یہ اس کا علاج کرسکے؟ وہ کہتے ہیں کہ میں نے (تین دن تک) روزانہ اسے دو مرتبہ سورت فاتحہ پڑھ کر دم کیا اور وہ ٹھیک ہوگیا ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ واقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں لے لو کیونکہ میری زندگی کی قسم! بعض لوگ ناجائز منتروں سے کھاتے ہیں جبکہ تم نے جائز اور برحق منتر سے کھایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين لأجل خارجة بن الصلت
حدیث نمبر: 21836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن عبد الله بن ابي السفر , عن الشعبي , عن خارجة بن الصلت , عن عمه , قال: اقبلنا من عند النبي صلى الله عليه وسلم , فاتينا على حي من العرب , فقالوا: انبئنا انكم جئتم من عند هذا الرجل بخير فهل عندكم دواء او رقية؟ فإن عندنا معتوها في القيود , قال: فقلنا: نعم , قال: فجاءوا بالمعتوه في القيود , قال: فقرات بفاتحة الكتاب ثلاثة ايام غدوة وعشية , اجمع بزاقي ثم اتفل , قال: فكانما نشط من عقال , قال: فاعطوني جعلا , فقلت: لا , حتى اسال النبي صلى الله عليه وسلم , فسالته , فقال: " كل لعمري من اكل برقية باطل , لقد اكلت برقية حق" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ , عَنْ عَمِّهِ , قَالَ: أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَتَيْنَا عَلَى حَيٍّ مِنَ الْعَرَبِ , فَقَالُوا: أُنْبِئْنَا أَنَّكُمْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكُمْ دَوَاءٌ أَوْ رُقْيَةٌ؟ فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُودِ , قَالَ: فَقُلْنَا: نَعَمْ , قَالَ: فَجَاءُوا بِالْمَعْتُوهِ فِي الْقُيُودِ , قَالَ: فَقَرَأْتُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً , أَجْمَعُ بُزَاقِي ثُمَّ أَتْفُلُ , قَالَ: فَكَأَنَّمَا نَشِطَ مِنْ عِقَالٍ , قَالَ: فَأَعْطَوْنِي جُعْلًا , فَقُلْتُ: لَا , حَتَّى أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ: " كُلْ لَعَمْرِي مَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ , لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ" .
خارجہ بن صلت رحمہ اللہ اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جب واپس جانے لگے تو ایک قوم کے پاس سے گذر ہوا جن کے یہاں ایک مجنون آدمی تھا جسے انہوں نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ رکھا تھا، اس کے اہل خانہ کہنے لگے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ تمہارا یہ ساتھی خیر لے کر آیا ہے کیا اس کے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس سے یہ اس کا علاج کرسکے؟ وہ کہتے ہیں کہ میں نے (تین دن تک) روزانہ اسے دو مرتبہ سورت فاتحہ پڑھ کر دم کیا اور وہ ٹھیک ہوگیا ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ واقعہ بتایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں لے لو کیونکہ میری زندگی کی قسم! بعض لوگ ناجائز منتروں سے کھاتے ہیں جبکہ تم نے جائز اور برحق منتر سے کھایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين لأجل خارجة بن الصلت

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.