الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1103. حَدِيثُ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 23701
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن رفاعة بن شداد ، قال: كنت اقوم على راس المختار، فلما تبينت لي كذابته، هممت ايم الله ان اسل سيفي، فاضرب عنقه، حتى تذكرت حديثا حدثنيه عمرو بن الحمق ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من آمن رجلا على نفسه فقتله، اعطي لواء الغدر يوم القيامة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَقُومُ عَلَى رَأْسِ الْمُخْتَارِ، فَلَمَّا تَبَيَّنَتْ لِي كِذَابَتُهُ، هَمَمْتُ أَيْمُ اللَّهِ أَنْ أَسُلَّ سَيْفِي، فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ، حَتَّى تَذَكَّرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ آمَنَ رَجُلًا عَلَى نَفْسِهِ فَقَتَلَهُ، أُعْطِيَ لِوَاءَ الْغَدْرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں ایک دن مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو بخدا! میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو قیامت کے دن اسے دھوکے کا جھنڈا دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23702
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا عيسى القارئ ابو عمر ، حدثني السدي ، عن رفاعة القتباني ، قال: دخلت على المختار، قال: فالقى لي وسادة، وقال: لولا ان اخي جبريل قام عن هذه لالقيتها لك، قال: فاردت ان اضرب عنقه، فذكرت حديثا، حدثني به اخي عمرو بن الحمق ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما مؤمن امن مؤمنا على دمه فقتله، فانا من القاتل بريء" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى الْقَارِئُ أَبُو عُمَرَ ، حَدَّثَنِي السَّدِيُّ ، عَنْ رِفَاعَةَ الْقِتْبَانِيِّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ، قَالَ: فَأَلْقَى لِي وِسَادَةً، وَقَالَ: لَوْلَا أَنَّ أَخِي جِبْرِيلَ قَامَ عَنْ هَذِهِ لَأَلْقَيْتُهَا لَكَ، قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ، فَذَكَرْتُ حَدِيثًا، حَدَّثَنِي بِهِ أَخِي عَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا مُؤْمَنٍ أَمَّنَ مُؤْمِنًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ، فَأَنَا مِنَ الْقَاتِلِ بَرِيءٌ" .
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ میں ایک دن مختار کے سرہانے کھڑا تھا جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہوگیا تو بخدا! میں نے اس بات کا ارادہ کرلیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آگئی جو مجھ سے حضرت عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے پھر بعد میں اسے قتل کر دے تو میں قاتل سے بری ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.