كتاب الجنائز کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 8. بَابُ: الْمَوْتِ بِغَيْرِ مَوْلِدِهِ باب: اپنے مقام پیدائش کے علاوہ کہیں اور مرنے کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مدینے کا ایک آدمی جو وہیں پیدا ہونے والوں میں سے تھا مر گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (کے جنازے) کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ”کاش! (یہ شخص) اپنے پیدائش کی جگہ کے علاوہ کہیں اور مرا ہوتا“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسا کیوں تو آپ نے فرمایا: ”آدمی جب اپنی جائے پیدائش کے علاوہ کہیں اور مرتا ہے، تو اسے جنت میں اس کی جائے پیدائش سے جائے موت تک جگہ دی جاتی ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 61 (1614)، (تحفة الأشراف: 8856)، مسند احمد 2/177 (حسن)»
وضاحت: ۱؎: جنت میں یہ جگہ اس لیے ملتی ہے کہ وہ اجنبیت کی موت مرتا ہے، یا مراد یہ ہے کہ اس کی قبر اتنی کشادہ کر دی جاتی ہے جتنا اس کی جائے پیدائش اور جائے وفات میں فاصلہ ہوتا، اس سے مسافرت اور اجنبیت کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے، جب کسی برے کام کے لیے نہ ہو۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|