الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز میں گفتگو کی ممانعت
حدیث نمبر: 978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن معاوية ابن الحكم قال: بينا انا اصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ عطس رجل من القوم فقلت: يرحمك الله. فرماني القوم بابصارهم. فقلت: وا ثكل امياه ما شانكم تنظرون إلي فجعلوا يضربون بايديهم على افخاذهم فلما رايتهم يصمتونني لكني سكت فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فبابي هو وامي ما رايت معلما قبله ولا بعده احسن تعليما منه فوالله ما كهرني ولا ضربني ولا شتمني قال: «إن هذه الصلاة لا يصلح فيها شيء من كلام الناس إنما هو التسبيح والتكبير وقراءة القرآن» او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. قلت: يا رسول الله إني حديث عهد بجاهلية وقد جاء الله بالإسلام وإن منا رجالا ياتون الكهان. قال: «فلا تاتهم» . قلت: ومنا رجال يتطيرون. قال: «ذاك شيء يجدونه في صدورهم فل ا يصدنهم» . قال قلت ومنا رجال يخطون. قال: «كان نبي من الانبياء يخط فمن وافق خطه فذاك» . رواه مسلم قوله: لكني سكت هكذا وجدت في صحيح مسلم وكتاب الحميدي وصحح في «جامع الاصول» بلفظة كذا فوق: لكني عَن مُعَاوِيَة ابْن الْحَكَمِ قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ. فَرَمَانِي الْقَوْم بِأَبْصَارِهِمْ. فَقلت: وَا ثكل أُمِّيَاهُ مَا شَأْنُكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ فَجَعَلُوا يَضْرِبُونَ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُصَمِّتُونَنِي لَكِنِّي سَكَتُّ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ فَوَاللَّهِ مَا كَهَرَنِي وَلَا ضَرَبَنِي وَلَا شَتَمَنِي قَالَ: «إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ من كَلَام النَّاس إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ» أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قلت: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ وَقد جَاءَ اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ وَإِنَّ مِنَّا رِجَالًا يَأْتُونَ الْكُهَّانَ. قَالَ: «فَلَا تَأْتِهِمْ» . قُلْتُ: وَمِنَّا رِجَالٌ يَتَطَيَّرُونَ. قَالَ: «ذَاكَ شَيْءٌ يَجِدُونَهُ فِي صُدُورِهِمْ فَل ا يَصُدَّنَّهُمْ» . قَالَ قُلْتُ وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ. قَالَ: «كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاكَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ قَوْلُهُ: لَكِنِّي سَكَتُّ هَكَذَا وُجِدَتْ فِي صَحِيحِ مُسْلِمٍ وَكِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَصُحِّحَ فِي «جَامِعِ الْأُصُولِ» بِلَفْظَةِ كَذَا فَوْقَ: لكني
معاویہ بن حکم بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس دوران لوگوں میں سے کسی آدمی نے چھینک مار دی، تو میں نے (دوران نماز) کہہ دیا: اللہ تم پر رحم کرے، لوگ مجھے آنکھوں کے اشارے سے روکنے لگے، میں نے کہا: میری ماں مجھے گم پائے، تمہیں کیا ہوا کہ تم مجھے اس طرح دیکھ رہے ہو؟ انہوں نے اپنی رانوں پر اپنے ہاتھ مارنا شروع کر دیے، چنانچہ جب میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مجھے چپ کرا رہے ہیں تو میں خاموش ہو گیا، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی، میرے والدین آپ پر قربان ہوں، میں نے آپ جیسا بہترین معلم آپ سے پہلے کوئی دیکھا ہے نہ آپ کے بعد، اللہ کی قسم! آپ نے مجھے ڈانٹا نہ مارا اور نہ ہی گالی دی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جو نماز ہے اس میں لوگوں کا باتیں کرنا درست نہیں، یہ تو صرف تسبیح و تکبیر اور قراءت قرآن ہے۔ یا اس سے ملتے جلتے الفاظ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمائے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نیا نیا مسلمان ہوا ہوں، اللہ نے ہمیں اسلام کی دولت سے نوازا ہے بے شک ہم میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو کاہنوں کے پاس جاتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان کے پاس نہ جانا۔ میں نے عرض کیا، ہم میں سے کچھ لوگ فال لیتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ وہ چیز ہے جو وہ اپنے سینوں میں پاتے ہیں، (اس کی کوئی دلیل نہیں) پس یہ چیز انہیں روکنے نہ پائے۔ میں نے عرض کیا، ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک نبی بھی خط کھینچا کرتے تھے، پس جس کا خط ان کے موافق ہو گا تو وہ درست ہے۔ رواہ مسلم۔ (مؤلف فرماتے ہیں) کہ راوی کا یہ کہنا: لکنی سکت میں نے جملہ صحیح مسلم اور کتاب حمیدی میں اسی طرح دیکھا ہے، اور جامع الاصول میں اس کے ساتھ کزا کا لفظ تصحیح کے طور پر لایا گیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (33/ 537)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.