الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
825. أَصْدَقُ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ
سب سے زیادہ سچی بات اللہ کی کتاب ہے
حدیث نمبر: 1323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1323 - اخبرنا القاضي عبد الكريم بن المنتصر، ابنا إسماعيل بن الحسن البخاري، بإسناد الخطبة التي يرويها زيد بن خالد الجهني المقدم، ذكرها وذكر الخطبة وفيها: «اصدق الحديث كتاب الله، واوثق العرى كلمة التقوى، واحسن الهدى هدى الانبياء، واشرف الموت قتل الشهداء» 1323 - أَخْبَرَنَا الْقَاضِي عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، أبنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْبُخَارِيُّ، بِإِسْنَادِ الْخُطْبَةِ الَّتِي يَرْوِيهَا زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ الْمُقَدَّمُ، ذَكَرَهَا وَذَكَرَ الْخُطْبَةَ وَفِيهَا: «أَصْدَقُ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَوْثَقُ الْعُرَى كَلِمَةُ التَّقْوَى، وَأَحْسَنُ الْهُدَى هُدَى الْأَنْبِيَاءِ، وَأَشْرَفُ الْمَوْتِ قَتْلُ الشُّهَدَاءِ»
اسماعیل بن حسن بخاری نے خطبہ والی سند کے ساتھ بیان کیا جسے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں جس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے انہوں نے وہ خطبہ ذکر کیا اور اس میں یہ بھی تھا: سب سے زیادہ سچی بات اللہ کی کتاب ہے، سب سے زیادہ مضبوط کڑا کلمہ تقویٰ ہے، بہترین طریقہ نبیوں کا طریقہ ہے اور سب سے زیادہ عزت و بزرگی والی موت شہید کی موت ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، دیکھئے حدیث نمبر 55۔
حدیث نمبر: 1324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1324 - انا ابو القاسم عبد الملك المعافري، نا محمد بن القاسم بن فهد، نا احمد بن مطرف، حدثني ابو القاسم، جعفر بن محمد بن نصر الوراق المعروف بابن بنت علي بن شعيب المحدث، نا ابو الحسن، علي بن سهل بن المغيرة البزاز، نا يعقوب بن محمد بن عيسى بن عبد الملك، من ولد عبد الرحمن بن عوف الزهري، حدثني عبد العزيز بن عمران، نا عبد الله بن مصعب بن منظور، اخبرني ابي قال، سمعت عقبة بن عامر الجهني، يقول: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكره مختصرا1324 - أنا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْمَلِكِ الْمَعَافِرِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ فَهْدٍ، نا أَحْمَدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، حَدَّثَنِي أَبُو الْقَاسِمِ، جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ الْوَرَّاقُ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ بِنْتِ عَلِيِّ بْنِ شُعَيْبٍ الْمُحَدِّثُ، نا أَبُو الْحَسَنِ، عَلِيُّ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الْبَزَّازُ، نا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، مِنْ وَلَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عِمْرَانَ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُصْعَبِ بْنِ مَنْظُورٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ مُخْتَصَرًا
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلے۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے اسے مختصرذکر کیا۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، دیکھئے حدیث نمبر 38۔
حدیث نمبر: 1325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1325 - انا ابو القاسم، حمزة بن عبد الله الاطرابلسي، انا القاضي ابو بكر، يوسف بن القاسم الميانجي، نا ابو جعفر، محمد بن صالح بن ذريح، نا عثمان بن ابي شيبة، نا جرير بن عبد الحميد، عن إدريس بن يزيد الاودي، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله بن مسعود، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطبنا فيقول: «إنما هما اثنان الهدي والكلام، فاصدق الحديث كتاب الله، واحسن الهدي هدي محمد، وشر الامور محدثاتها، وكل بدعة ضلالة، لا يتطاول عليكم الامد، ولا يلهينكم الامل، فكل ما هو آت قريب، الشقي من شقي في بطن امه، والسعيد من وعظ بغيره، الا وإن قتال المؤمن كفر، وسبابه فسوق، ولا يحل لمسلم ان يهجر مسلما فوق ثلاث، وشر الروايا روايا الكذب، لا يصلح من الكذب جد ولا هزل، ولا يعد الرجل ابنه، ثم لا ينجز له، إن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار» 1325 - أنا أَبُو الْقَاسِمِ، حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَطْرَابُلْسِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو بَكْرٍ، يُوسُفُ بْنُ الْقَاسِمِ الْمَيَانَجِيُّ، نا أَبُو جَعْفَرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ذَرِيحٍ، نا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، نا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ إِدْرِيسَ بْنِ يَزِيدَ الْأَوْدِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا فَيَقُولُ: «إِنَّمَا هُمَا اثْنَانِ الْهَدْي وَالْكَلَامُ، فَأَصْدَقُ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنُ الْهَدْي هَدْي مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، لَا يَتَطَاوَلُ عَلَيْكُمُ الْأَمَدُ، وَلَا يُلْهِيَنَّكُمُ الْأَمَلُ، فَكُلُّ مَا هُوَ آتٍ قَرِيبٌ، الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ، أَلَا وَإِنَّ قِتَالَ الْمُؤْمِنِ كُفْرٌ، وَسِبَابُهُ فُسُوقٌ، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثٍ، وَشَرُّ الرَّوَايَا رَوَايَا الْكَذِبِ، لَا يَصْلُحُ مِنَ الْكَذِبِ جَدٌّ وَلَا هَزْلٌ، وَلَا يُعِدُ الرَّجُلُ ابْنَهُ، ثُمَّ لَا يُنْجِزُ لَهُ، إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ»
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کرتے: اصل چیزیں دو ہیں: طریقہ اور کلام۔ پس سب سے زیادہ سچی بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا طریقہ ہے، بدترین امور (دین میں) جاری کیے جانے والے نئے نئے کام ہیں اور ہر بدعت گراہی ہے۔ تم میں لمبی زندگی کی خواہش نہ آئے اور نہ آرزو تمہیں غفلت میں ڈال دے۔ ہر آنے والی چیز قریب ہے۔ بد بخت وہ ہے جو ماں کے پیٹ میں بدبخت قرار پایا اور خوش بخت وہ ہے جس نے دوسروں (کے برے انجام) سے نصیحت پکڑی۔ خبردار! بے شک مؤمن سے لڑنا کفر ہے اور اسے گالی دینا فسق ہے۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ کسی مسلمان سے ترک تعلق رکھے۔ بدترین روایات جھوٹی روایتیں ہیں۔ جھوٹ نہ سنجیدگی سے بولنا جائز ہے اور نہ مذاق میں۔ اور آدمی اپنے بیٹے سے کوئی ایسا وعدہ نہ کرے جسے (بعد میں) پورا نہ کر سکے۔ اور بے شک سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور بے شک جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 46، عبد الرزاق: 20076»
ابواسحاق مدلس کا عنعنہ ہے۔

وضاحت:
فائده: -
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں آواز بلند ہو جاتی، غصہ تیز ہو جاتا (یوں محسوس ہوتا) گویا آپ (دشمن کے) لشکر سے خوف دلاتے ہوئے کہہ رہے ہیں: وہ صبح یا شام کو حملہ آور ہونے والا ہے اور آپ اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملا کر فرماتے: مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جس طرح دو انگلیاں (ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں) علاوہ ازیں آپ فرماتے: اما بعد! بہترین بات اللہ کی کتاب ہے بہترین طریقہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا طریقہ ہے، بدترین امور (دین میں) جاری کیے جانے والے نئے نئے کام ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ [مسلم: 867]
✿ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے رحم مادر پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا ہے اور وہ کہتا ہے کہ اے رب! یہ نطفہ قرار پایا ہے۔ اے رب! اب علقہ یعنی جما ہوا خون بن گیا ہے۔ اے رب! اب یہ مضغہ (لوتھڑا) بن گیا ہے۔ پھر جب اللہ چاہتا ہے کہ اس کی پیدائش پوری کرے تو وہ پوچھتا ہے: اے رب! یہ لڑکا ہے یا لڑکی؟ نیک ہے یا برا؟ اس کی روزی کیا ہوگی؟ اس کی موت کب ہوگی؟ اس طرح یہ سب باتیں ماں کے پیٹ ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔ دنیا میں اسی کے مطابق ظاہر ہوتا ہے۔ [بخاري: 6595]
✿ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔ [بخاري: 48]
✿ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مومن کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ترک تعلق رکھے۔ [مسلم: 2561]
✿ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک سچائی نیکی کی طرف بلاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور بے شک آدمی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ (اللہ کے ہاں) صدیق بن جاتا ہے اور جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی دوزخ کی طرف لے جاتی ہے اور بے شک بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ [بخاري: 6094]
✿ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بے شک جھوٹ نہ سنجیدگی میں جائز ہے اور نہ مذاق میں اور آدمی اپنے بچے سے ایسا وعدہ نہ کرے کہ جسے پورا نہ کر سکے۔ [أحمد: 410/1، وسنده صحيح]

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.