الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
758. لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ
ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں
حدیث نمبر: 1207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1207 - اخبرنا عبد الرحمن بن ابي العباس الشاهد، ابنا احمد بن محمد بن زياد، ثنا عباس الدوري، ثنا احمد بن يونس، ثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس الغنى عن كثرة العرض، إنما الغنى غنى النفس» 1207 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، إِنَّمَا الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں، مال داری تو دل کی بے نیازی (کا نام) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 104، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20422، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»
حدیث نمبر: 1208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1208 - واخبرنا ابو النعمان، تراب بن عمر، ابنا المؤمل بن يحيى، ابنا احمد بن محمد بن عبد العزيز، ابنا يحيى بن بكير، ثنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ليس الغنى عن كثرة العرض، إنما الغنى غنى النفس» 1208 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، تُرَابُ بْنُ عُمَرَ، أبنا الْمُؤَمَّلُ بْنُ يَحْيَى، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أبنا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، ثنا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، إِنَّمَا الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں، مال داری تو دل کی بے نیازی (کا نام) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 104، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20422، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»
حدیث نمبر: 1209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1209 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، انا القاضي ابو طاهر، محمد بن احمد، نا موسى بن هارون، نا هارون بن معروف، نا عبد الله بن وهب، حدثني اسامة بن زيد، ان عثيم بن نسطاس، مولى كثير بن الصلت حدثني عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ايها الناس ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس، ثم إن الله تبارك وتعالى يوفي كل عبد ما كتب له من الرزق، فاجملوا في الطلب، خذوا ما حل ودعوا ما حرم» 1209 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، نا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ عُثَيْمَ بْنَ نِسْطَاسٍ، مَوْلَى كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ حَدَّثَنِي عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُوَفِّي كُلَّ عَبْدٍ مَا كَتَبَ لَهُ مِنَ الرِّزْقِ، فَأَجْمِلُوا فِي الطَّلَبِ، خُذُوا مَا حَلَّ وَدَعُوا مَا حَرُمَ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں، مال داری تو دل کی بے نیازی (کا نام) ہے، پھر بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ ٰ ہر بندے کو پورا پورا رزق دے گا جو اس نے اس کے لیے لکھا ہے لہٰذا تم عمدہ طریقے سے رزق طلب کرو، جو حلال ہو وہ لے لو اور جو حرام ہو اسے چھوڑ دو۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابويعلى: 6583»
حدیث نمبر: 1210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1210 - وانا محمد بن الحسين النيسابوري، ايضا نا القاضي ابو طاهر، محمد بن احمد، نا محمد بن عبدوس، نا محمد بن حميد، نا زافر بن سليمان، نا إسرائيل، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس» رواه مسلم، نا زهير بن حرب وابن نمير قالا: نا سفيان بن عيينة، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة يرفعه1210 - وأنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أَيْضًا نا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، نا زَافِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ» رَوَاهُ مُسْلِمٌ، نَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا: نَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں بلکہ (اصل) مال داری دل کی بے نیازی (کا نام) ہے۔
اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، و مسلم 1051، والترمذي: 2373، و ابن ماجه: 4137، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»
حدیث نمبر: 1211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1211 - انا ابو محمد عبد الرحمن بن الخضر الخولاني، نا ابو الفرج، محمد بن سعيد بن عبدان، نا احمد بن الحسن بن عبد الجبار الصوفي، نا ابو بكر بن ابي شيبة، نا سفيان بن عيينة يعني عن ابي الزناد، ح. ونا الصدفي، نا محمد بن بكار، نا ابن ابي الزناد، عن ابيه، عن الاعرج، عن ابي هريرة، مثله1211 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْخَضِرِ الْخَوْلَانِيُّ، نا أَبُو الْفَرَجِ، مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدَانَ، نا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِيُّ، نا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، نا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يَعْنِي عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، حَ. ونا الصَّدَفِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ، نا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، مِثْلَهُ
یہ حدیث ایک دوسری سند کے ساتھ بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، و مسلم 1051، والترمذي: 2373، و ابن ماجه: 4137، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»

وضاحت:
تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ زیادہ مال ہونا مال داری کی دلیل نہیں بلکہ اصل مال داری اور غنی تو دل کی مال داری اور غنی ہے۔ انسان کے پاس تھوڑا ہو یا بہت، جو کچھ بھی ہو، وہ اس پر گزارہ کرے، دنیا سے بے نیاز رہے اور کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے، ہر وقت اللہ تعالیٰ ٰ کی رضا پر صابر و شاکر رہے۔
ہاں یہ حقیقت ہے کہ دل کی تونگری اور مال داری کسی نصیبے والے کے حصے میں ہی آتی ہے ورنہ اکثریت دل کے فقیروں کی ہے، غریب تو غریب اکثر مال دار طبقہ بھی دل کا فقیر ہی دیکھا گیا ہے، وہ زیادہ مال کے حصول کی کوشش میں اس قدر ڈوبے ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تو کیا انہیں خود اپنی ہوش نہیں ہوتی، ہاں جن خوش بختوں کو دل کی تو نگری مل جائے ان کے پاس کچھ بھی نہ ہو وہ تب بھی صبر وقناعت کے ساتھ اللہ تعالیٰ ٰ کی یاد میں رہتے ہیں، دوسروں کے مال کی طرف نہ ان کا خیال جاتا ہے اور نہ وہ لوگوں سے کچھ طلب کرتے ہیں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد سے وہ غفلت نہیں برتتے کیونکہ انہیں یہ علم ہوتا ہے کہ دنیا کا مال تو فانی اور ختم ہو جانے والا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ ٰ کے پاس جو اجر و ثواب ہے وہ بھی ختم ہونے والا نہیں۔ اللہ تعالیٰ ٰ ہمیں دل کی تو نگری نصیب فرمائے۔ آمین

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.