الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
759. لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ
کشتی میں پچھاڑنے والا طاقتور اور بہادر نہیں
حدیث نمبر: 1212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1212 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا القعنبي، ح واخبرنا ابو مطر، علي بن عبد الله، ابنا محمد بن احمد بن خروف، ثنا بكر بن سهل، ثنا عبد الله بن يوسف، ح. واخبرنا عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن بهزاد، ثنا عبيد بن سعيد بن كثير بن عفير، ثنا ابي , ح. واخبرنا تراب بن عمر، ابنا المؤمل بن يحيى، ابنا احمد بن محمد بن عبد العزيز، ثنا يحيى بن عبد الله بن بكير، ح. واخبرنا عبد الرحمن بن عمر، ابنا ابو طاهر المديني، ثنا يونس بن عبد الاعلى، ثنا ابن وهب، قالوا ابنا مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ليس الشديد بالصرعة، إنما الشديد الذي يملك نفسه عند الغضب» قال القعنبي: عن مالك، وقال ابن يوسف: ابنا مالك، وقال ابن عفير: حدثني مالك، وقال ابن بكير: ثنا مالك، وقال ابن وهب: اخبرني مالك، ورواه مسلم بن الحجاج عن يحيى بن يحيى وعبد الاعلى بن حماد قالا: كلاهما قرات على مالك بإسناده مثله1212 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا الْقَعْنَبِيُّ، حَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو مَطَرٍ، عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَرُوفٍ، ثنا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَ. وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَادٍ، ثنا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ، ثنا أَبِي , ح. وَأَخْبَرَنَا تُرَابُ بْنُ عُمَرَ، أبنا الْمُؤَمَّلُ بْنُ يَحْيَى، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ، حَ. وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أبنا أَبُو طَاهِرٍ الْمَدِينِيُّ، ثنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، قَالُوا أبنا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ» قَالَ الْقَعْنَبِيُّ: عَنْ مَالِكٍ، وَقَالَ ابْنُ يُوسُفَ: أبنا مَالِكٌ، وَقَالَ ابْنُ عُفَيْرٍ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، وَقَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ: ثَنَا مَالِكٌ، وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، وَرَوَاهُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَحْيَى وَعَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ حَمَّادٍ قَالَا: كِلَاهُمَا قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کشتی میں پچھاڑنے والا طاقتور اور بہادر نہیں، طاقتور اور بہادر تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے نفس پر قابورکھے۔
(امام) مالک سے اس حدیث کو پانچ راویوں نے یوں روایت کیا ہے) قعنبی نے «عن مالك» (مالک سے) کہا:، ابن یوسف نے «انبانا مالك» (ہمیں مالک نے خبر دی) کہا:۔ ابن صفیر نے «حدثني مالك» (مجھے مالک نے حدیث بیان کی) کہا:۔ ابن بکیر نے «ثنا مالك» (ہمیں مالک نے بیان کیا) کہا۔ اور ابن وہب نے «اخبرني مالك» (مجھے مالک نے خبر دی) کہا۔
اے مسلم بن حجاج نے بھی یحییٰ بن سعید اور عبدالا علیٰ بن حماد سے اپنی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کیا ہے، ان دونوں نے یوں کہا: «قرأت على مالك» (میں نے مالک پر قرأت کی)۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6114، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2609، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1681، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 717، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7339»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں اصل طاقتور اور بہادر شخص کی پہچان کرائی گئی ہے۔ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بہادر قرار دیا ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے اور اپنے جذبات کو کنٹرول کر لے کیونکہ انسان کا سب سے بڑا مد مقابل اور دشمن خود اس کا اپنا نفس امارہ ہے، جب یہ غضب سے مشتعل ہو جاتا ہے تو اس کو قابو میں رکھنا اور اس پر فتح پانائی اصل بہادری ہے۔ جوشخص بڑے بڑے پہلوانوں کو پچھاڑتا رہے اور طاقتور ترین دشمن کو زیر کرتا رہے لیکن اپنے نفس پر ق ابونہ پاسکے وہ کہاں کا بہادر ہے؟ اس لیے فرمایا کہ بہادر وہ نہیں جو کشتی میں مد قابل کو پچھاڑ دے بلکہ اصل بہادر وہ ہے جو غصہ میں اپنے نفس پر قابور کھے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.