الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
852. مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ السَّبَّابَةَ فِي الْيَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ
آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال ایسے ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص سمندر میں اپنی سبابہ انگلی ڈبوئے پھر (نکال کر) دیکھے کہ وہ کتنے پانی کے ساتھ واپس لوٹتی ہے
حدیث نمبر: 1385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1385 - اخبرنا محمد بن ابي سعيد، بمكة، ابنا زاهر السرخسي، ابنا محمد بن معاذ، ابنا الحسين بن الحسن، ابنا المعتمر بن سليمان، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، قال: سمعت المستورد، اخا بني فهر يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما الدنيا في الآخرة إلا كمثل ما يجعل احدكم إصبعه السبابة في اليم فلينظر بم يرجع» 1385 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، بِمَكَّةَ، أبنا زَاهِرٌ السَّرَخْسِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ، أبنا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ، أبنا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسْتَوْرِدَ، أَخَا بَنِي فِهْرٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا كَمَثَلِ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ السَّبَّابَةَ فِي الْيَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ»
بنی قہر کے بھائی سیدنا مستورد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال ایسے ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص سمندر میں اپنی سبابہ انگلی ڈبوئے پھر (نکال کر) دیکھے کہ وہ کتنے پانی کے ساتھ واپس لوٹتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2858، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4330، 6159، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6572، 7993، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11797، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2323، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4108، والحميدي فى «مسنده» برقم: 878،وأحمد فى «مسنده» برقم: 18291»
حدیث نمبر: 1386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1386 - اخبرنا إبراهيم بن علي الغازي، ثنا ابو قتيبة بن سلم، قال ثنا يوسف بن يعقوب، ثنا محمد بن كثير، ثنا سفيان الثوري، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن المستورد الفهري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما الدنيا في الآخرة إلا كمثل ما يجعل احدكم إصبعه السبابة في اليم فلينظر بم يرجع» ورواه مسلم بن الحجاج، عن جماعة منهم محمد بن حاتم، واللفظ له، نا يحيى بن سعيد، نا إسماعيل هو ابن ابي خالد بإسناده مثله، وقال: مثل ما يجعل احدكم إصبعه هذه، واشار يحيى بالسبابة1386 - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَلِيٍّ الْغَازِي، ثنا أَبُو قُتَيْبَةَ بْنُ سَلْمٍ، قَالَ ثنا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ثنا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ الْفِهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا كَمَثَلِ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ السَّبَّابَةَ فِي الْيَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ» وَرَوَاهُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ جَمَاعَةٍ مِنْهُمْ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، نَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ هَذِهِ، وَأَشَارَ يَحْيَى بِالسَّبَّابَةِ
سیدنا مستورد قہری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال ایسے ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص سمندر میں اپنی سبابہ انگلی ڈبوئے پھر (نکال کر) دیکھے کہ وہ کتنے پانی کے ساتھ واپس لوٹتی ہے۔
اسے مسلم بن حجاج نے (محدثین کی) ایک جماعت سے روایت کیا ہے جن میں محمد بن حاتم بھی ہیں اور یہ الفاظ انہی کے ہیں، کہتے ہیں کہ ہمیں یحییٰ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے کہا: کہ ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے اپنی سند کے ساتھ اس طرح بیان کیا اور کہا: جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنی یہ انگلی ڈبوئے اور یحییٰ بن سعید نے سبابہ انگلی کے ساتھ اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2858، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4330، 6159، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6572، 7993، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11797، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2323، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4108، والحميدي فى «مسنده» برقم: 878،وأحمد فى «مسنده» برقم: 18291»
حدیث نمبر: 1387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1387 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، انا القاضي ابو طاهر، نا يوسف بن يعقوب، نا محمد بن كثير، انا سفيان، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن مستورد الفهري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما الدنيا في الآخرة إلا كما يجعل احدكم إصبعه في اليم فلينظر بم يرجع» 1387 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، نا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أنا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُسْتَوْرِدٍ الْفِهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا كَمَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ»
سیدنا مستور د فہری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخرت کے مقابلے میں دنیا ایسے ہے جیسے تم میں ہم سے کوئی شخص سمندر میں اپنی انگلی ڈبوئے پھر (نکال کر) دیکھے کہ وہ کتنے پانی کے ساتھ واپس لوٹتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2858، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4330، 6159، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6572، 7993، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11797، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2323، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4108، والحميدي فى «مسنده» برقم: 878،وأحمد فى «مسنده» برقم: 18291»

وضاحت:
تشریح: -
ان احادیث میں ایک بڑی خوبصورت مثال کے ذریعے آخرت کے مقابلے میں دنیا کی حیثیت بیان فرمائی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ جس طرح انگلی سے لگے ہوئے قطرے کی سمندر کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں اسی طرح آخرت کے مقابلے میں دنیا کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ آخرت کی زندگی اور وہاں کی نعمتوں کے مقابلے میں دنیا کی زندگی اور اس کی نعمتیں اسی قدر قلیل و کمتر ہیں جس قدر سمندر کے مقابلے میں انگلی کو لگا ہوا پانی کا معمولی سا قطرہ۔ لہٰذا آخرت کے لیے کوشش کرنی چاہیے نہ کہ دنیا کے لیے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.