الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
763. لَيْسَ لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ
تیرے مال میں سے تیرا صرف وہی ہے جو تو نے کھا کر فنا کر دیا
حدیث نمبر: 1217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1217 - اخبرنا هبة الله بن ابي غسان الفارسي، ابنا ابو احمد، يحيى بن احمد بن جعفر الشاهد، ثنا ابو بكر، محمد بن عمر بن يزيد سنة تسع وعشرين وثلاث مائة، ابنا احمد بن منصور ابو صالح، ثنا النضر بن شميل بن خرشة المازني، ثنا شعبة، عن قتادة، عن مطرف بن عبد الله، عن ابيه، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعته يقول:" {الهاكم التكاثر} [التكاثر: 1] قال: يقول ابن آدم: مالي مالي وليس لك من مالك إلا ما اكلت فافنيت، او لبست فابليت، او تصدقت فامضيت"1217 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ أَبِي غَسَّانَ الْفَارِسِيُّ، أبنا أَبُو أَحْمَدَ، يَحْيَى بْنُ أَحْمَدَ بْنِ جَعْفَرٍ الشَّاهِدُ، ثنا أَبُو بَكْرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ سَنَةَ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ وَثَلَاثِ مِائَةٍ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو صَالِحٍ، ثنا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلِ بْنِ خَرَشَةَ الْمَازِنِيُّ، ثنا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" {أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ} [التكاثر: 1] قَالَ: يَقُولُ ابْنُ آدَمَ: مَالِي مَالِي وَلَيْسَ لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ، أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ"
مطرف بن عبد اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ کو ﴿أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ﴾ (التکاثر: 1) تمہیں ایک دوسرے سے زیادہ (مال) حاصل کرنے کی حرص نے غافل کر دیا۔ کی تلاوت فرماتے سنا۔ (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کہتا ہے: میرا مال، میرا مال، حالانکہ تیرے مال میں سے تیرا صرف وہی ہے جو تو نے کھا کر فنا کر دیا یا پہن کر بوسیدہ کر دیا یا صدقہ کر کے آگے بھیج دیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2958، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 701، 3327، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3991، 8008، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2342، 3354، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3643، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16563»

وضاحت:
تشریح: -
اس میں اس امر کی ترغیب دی گئی ہے کہ انسان کو اللہ نے مال و دولت سے نوازا ہو تو اسے زیادہ مستحقین پر اور اللہ کی پسندیدہ راہوں پر خرچ کرے کیونکہ یہ صدقہ کیا ہوا مال ہی آخرت کے لیے ذخیرہ ہوگا جہاں اس کو اس کا اجر وثواب ملے گا۔ باقی جو مال وہ اپنے کھانے پینے اور لباس وغیرہ پر خرچ کرے گا وہ سب دنیا میں ہی ختم اور بوسیدہ ہو جائے گا اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ اس کے کام نہیں آئے گا۔ (ریاض الصالحین: 433/1)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.