الاضاحي والزبائح والاطعمة والاشربة والعقيقة والرفق بالحيوان قربانی، ذبیحوں، کھانے پینے، عقیقے اور جانوروں سے نرمی کرنے کا بیان क़ुरबानी, ज़ब्हा करना, खानापीना, अक़ीक़ा और जानवरों के साथ नरमी करना سانڈے کی حلت و حرمت “ सांडे का मांस पसंद न होना ”
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں اور خالد بن ولید خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جنگل میں مقیم میرے بھائی نے جو ہدیہ پیش کیا ہے، کیا میں وہ آپ کو کھلاؤں؟ پھر انہوں نے کھجوروں کے گچھے پر لٹکا کر بھونی ہوئی دو عدد سانڈے پیش کئے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میری قوم کے ماکولات میں سے نہیں ہے اور مجھے اس سے گھن آتی ہے۔“ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے ان کو کھا لیا، لیکن سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جو کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کھاتے، میں بھی وہ نہیں کھاتی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب طلب کیا، دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب ابن عباس رضی اللہ عنہما اور بائیں جانب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ میں خالد کو پلاؤں؟“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھوٹے کے سلسلے میں کسی کو اپنے نفس پر ترجیح نہیں دوں گا۔ پس ابن عباس رضی اللہ عنہما نے برتن پکڑا اور دودھ پیا، پھر خالد نے پیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو اللّٰہ تعالیٰ کھانا کھلائے وہ کہے: اے اللّٰہ! ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما، ہمیں اس سے بہتر رزق عطا فرما۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ دودھ پلائے وہ کہے: اے اللہ! ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور ہمیں زیادہ عطا فرما، کیونکہ میرے علم میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کھانے اور پینے دونوں میں کفایت کرے سوائے دودھ کے۔“
سیدنا عبدالرحمٰن بن اشہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانڈا کھانے سے منع فرمایا۔
|