سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
55. بَابُ: الْمَوْقِفِ بِعَرَفَةَ
باب: عرفات میں کہاں ٹھہرے؟
Chapter: The place of standing at `Arafat
حدیث نمبر: 3010
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا يحيى بن آدم ، عن سفيان ، عن عبد الرحمن بن عياش ، عن زيد بن علي ، عن ابيه ، عن عبيد الله بن ابي رافع ، عن علي ، قال: وقف رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة، فقال:" هذا الموقف، وعرفة كلها موقف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ:" هَذَا الْمَوْقِفُ، وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں وقوف کیا، اور فرمایا: یہ جگہ اور سارا عرفات ٹھہرنے کی جگہ ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 64 (1935، 1936)، سنن الترمذی/الحج 54 (885)، (تحفة الأشراف: 10229) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3011
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن عمرو بن عبد الله بن صفوان ، عن يزيد بن شيبان ، قال: كنا وقوفا في مكان تباعده من الموقف، فاتانا ابن مربع ، فقال: رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إليكم، يقول:" كونوا على مشاعركم، فإنكم اليوم على إرث من إرث إبراهيم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ ، قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا فِي مَكَانٍ تُبَاعِدُهُ مِنَ الْمَوْقِفِ، فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ ، فَقَالَ: رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ، يَقُولُ:" كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ، فَإِنَّكُمُ الْيَوْمَ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ".
یزید بن شیبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عرفات میں ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے، جس کو ہم موقف (ٹھہرنے کی جگہ) سے دور سمجھ رہے تھے، اتنے میں ہمارے پاس ابن مربع آئے اور کہنے لگے: میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد بن کر آیا ہوں، آپ فرما رہے ہیں: تم لوگ اپنی اپنی جگہوں پر رہو، کیونکہ تم آج ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 62 (1919)، سنن الترمذی/الحج 53 (883)، (تحفة الأشراف: 15526)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/137) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اس روز عرفات میں کہیں بھی ٹھہرنے سے سنت ادا ہو جائے گی، گرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ٹھہرنے کی جگہ سے دور ہی کیوں نہ ہو، نیز ابراہیم علیہ السلام کے وارث ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان جگہوں پر ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ ہی سے بطور وراثت وقوف چلا آ رہا ہے، لہذا تم سب کا وہاں وقوف (یعنی مجھ سے دور) صحیح ہے اور وارث ہونے کے ہم معنی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3012
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا القاسم بن عبد الله العمري ، حدثنا محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل عرفة موقف، وارفعوا عن بطن عرفة، وكل المزدلفة موقف، وارتفعوا عن بطن محسر، وكل منى منحر، إلا ما وراء العقبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَارْفِعُوا عَنْ بَطْنِ عَرَفَةَ، وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ، وَارْتَفِعُوا عَنْ بَطْنِ مُحَسِّرٍ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، إِلَّا مَا وَرَاءَ الْعَقَبَةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا عرفات جائے وقوف ہے، اور بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا (مزدلفہ) ٹھہرنے کی جگہ ہے، اور بطن محسر سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا منٰی منحر (مذبح) ہے، سوائے جمرہ عقبہ کے پیچھے کے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3069، ومصباح الزجاجة: 1052)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المناسک 65 (1936)، سنن الدارمی/المناسک 50 (1921) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں قاسم بن عبداللہ العمری متروک راوی ہے، اس لئے «إلا ما وراء العقبة» کے لفظ کے ساتھ یہ صحیح نہیں ہے، اصل حدیث کثرت طرق اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1665 - 692 1 - 1693)

وضاحت:
۱؎: بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ: اس لئے کہ وہ میدان عرفات کی حد سے باہر ہے۔ بطن محسر سے اٹھ جاؤ: اس لئے کہ وہاں منیٰ کی حد ختم ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله إلا ما وراء العقبة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.