الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
153. الْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ
گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر باندھ دی گئی ہے
حدیث نمبر: 221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
221 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ابنا احمد بن محمد بن زياد بن بشير، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا عمرو بن عمرو، قال: ثنا خالد بن عون، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة» 221 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادِ بْنِ بَشِيرٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا عَمْرُو بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: ثنا خَالِدُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر باندھ دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2849، ومسلم: 1871، وابن ماجه: 2787،- الموطأ: 1016،»
حدیث نمبر: 222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
222 - واخبرنا ابو الحسن علي بن موسى السمسار، ابنا ابو زيد محمد بن احمد المروزي، ابنا محمد بن يوسف الفربري، ابنا محمد بن إسماعيل البخاري، ثنا مسدد، ثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، عن ابي التياح، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «البركة في نواصي الخيل» 222 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ، أبنا أَبُو زَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، ثنا مُسَدَّدٌ، ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برکت گھوڑوں کی پیشانیوں میں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2851، ومسلم: 1874، و النسائي: 3601،»
حدیث نمبر: 223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
223 - واخبرنا ابو الحسن بن السمسار، ايضا، ابنا ابو زيد، ثنا الفربري، ثنا البخاري، قال: ثنا علي بن عبد الله، ثنا سفيان، ثنا شبيب بن غرقدة، قال: سمعت عروة يعني البارقي قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «الخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة» 223 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ السِّمْسَارِ، أَيْضًا، أبنا أَبُو زَيْدٍ، ثنا الْفَرَبْرِيُّ، ثنا الْبُخَارِيُّ، قَالَ: ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ يَعْنِي الْبَارِقِيَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ»
سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر باندھ دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 2850، ومسلم: 1873، والنسائي: 3604، وابن ماجه: 2786،»

وضاحت:
تشریح:
ان احادیث میں مجاہدین کے گھوڑوں کی فضیلت بیان فرمائی گئی ہے اور اس بات کی ترغیب دلائی گئی ہے کہ جہاد فی سبیل اللہ کے لیے ہر وقت گھوڑے تیار رکھو۔ گھوڑوں کی پیشانی میں خیر و برکت باندھ دی گئی ہے، یہ استعارہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ گھوڑوں کو لازم پکڑنے میں ہی خیر و برکت ہے، انہیں ہر وقت اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تیار رکھو۔ چنانچہ سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں ہمیشہ کے لیے قیامت تک خیر باندھ دی گئی ہے۔ پس جس نے انہیں اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے تیار کیا اور ثواب کی نیت سے ان پر خرچ کیا تو ان کا سیر ہونا، بھوکا رہنا، سیراب ہونا، پیاسا رہنا، ان کی لید اور ان کا پیشاب قیامت کے دن اس کے ترازو میں کامیابی کا باعث ہوگا۔ [أحمد: 455/6،حسن]
سیدنا سلمہ بن نفیل کندی کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کو اہمیت دینا چھوڑ دی ہے اور انہوں نے ہتھیار رکھ دیئے ہیں اور وہ کہنے لگے ہیں: اب جہاد نہیں رہا۔ جنگ ختم ہو چکی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک لوگوں کی طرف کیا اور ارشاد فرمایا: وہ غلط کہتے ہیں۔ جہاد تو اب فرض ہوا ہے اور میری امت کا ایک عظیم گروہ حق (کو غالب کرنے) کے لیے لڑتا رہے گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے لڑنے کے لیے بہت سے لوگوں کے دل کفر کی طرف مائل کرتا رہے گا اور اللہ تعالیٰ انہیں ان سے رزق عطا فرماتا رہے گا حتی کہ قیامت قائم ہو جائے اور اللہ تعالیٰ ٰ کا (غلبے والا) وعدہ پورا ہو جائے۔ اور (جہاد کی نیت سے رکھے گئے) گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔ مجھے وحی کی گئی ہے کہ میں دنیا میں رہنے والا نہیں بلکہ عنقریب فوت ہو جاؤں گا اور تم میرے بعد گروہوں میں بٹ جاؤ گے اور ایک دوسرے کی گردنیں کاٹو گے۔ اور (قرب قیامت فتوں کے دور میں) ایمان والوں کا اصل مرکز شام ہوگا۔ [نسائي: 3591، وسنده صحيح]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کسی شخص کے لیے ثواب کا ذریعہ ہیں، کسی کے لیے پردہ پوشی کا سبب ہیں، اور کسی کے لیے گناہ کا مؤجب ہیں۔ ثواب اس شخص کے لیے ہے جس نے انہیں جہاد کے لیے باندھ رکھا ہے اور چراگاہ اور باغیچے میں ان کی رسی فراخ کر رکھی ہے۔ وہ رسی میں بندھے ہوئے اس چراگاہ اور باغیچے سے جو کچھ بھی کھائیں پئیں گے، وہ اس کے لیے نیکیاں ہی نیکیاں ہیں اور اگر وہ رسی تڑوا کر ایک دو ٹیلے تک ادھر ادھر بھاگ جائیں تو ان کے نشانات قدم حتی کہ ان کی لید بھی اس کی نیکیوں میں اضافے کا سبب ہے اور اگر وہ کسی نہر اور دریا کے پاس سے گزرتے وقت پانی پی لیں، خواہ اس نے انہیں پانی پلانے کا ارادہ نہ کیا ہو، تو وہ پانی بھی اس کے لیے نیکیاں بن جائے گا، یہ تو ثواب والے گھوڑے ہیں۔ اور جس آدمی نے انہیں اپنے فائدے کے لیے باندھا کہ کسی کے سامنے دست سوال دراز نہ کرنا پڑے، اس کے ساتھ ساتھ اس نے ان گھوڑوں اور ان کی سواری کے مسئلے میں اللہ تعالیٰ کا حق فراموش نہیں کیا، یہ اس شخص کے لیے پردہ پوش ہیں۔ اور جس شخص نے فخر، ریا کاری اور اہل اسلام کی مخالفت کی غرض سے گھوڑے باندھے، تو یہ اس کے لیے گناہ کا موجب ہوں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھے (پالنے) کے بارے میں پوچھا: گیا تو آپ نے فرمایا: ان کے بارے میں مجھ پر کوئی مخصوص وحی تو نہیں اتری، البتہ یہ واحد جامع آیت موجود ہے:
﴿فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ ‎٭‏ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ﴾ ‎ ‏(الزلزال: 7)
جو شخص ذرہ بھر نیکی کرے گا، اس کی جزا پالے گا۔ اور جو ذرہ بھر برائی کرے گا، اس کی سزا پالے گا۔ [بخاري: 2371، نسائي: 3593]

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.