الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
182. الْيَمِينُ عَلَى نِيَّةِ الْمُسْتَحْلِفِ
قسم، قسم کھلانے والے کی نیت پر ہوتی ہے
حدیث نمبر: 259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
259 - اخبرنا ابو عبد الله محمد بن احمد بن علي المقرئ قراءة عليه وانا اسمع، قال: ابنا ابو سعيد عمر بن محمد بن محمد بن داود السجزي قراءة عليه، وانا اسمع، ابنا ابو احمد محمد بن عيسى بن عمرويه الجلودي قراءة عليه فاقر به، ابنا إبراهيم بن سفيان بن محمد بن سفيان، عن مسلم بن الحجاج، ثنا ابو بكر بن ابي شيبة، ثنا يزيد بن هارون، عن هشيم، عن عباد بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اليمين على نية المستحلف» 259 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقْرِئُ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، قَالَ: أبنا أَبُو سَعِيدٍ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ دَاوُدَ السِّجْزِيُّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، وَأَنَا أَسْمَعُ، أبنا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ عَمْرَوَيْهِ الْجَلُّودِيُّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ فَأَقَرَّ بِهِ، أبنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ الْحَجَّاجِ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْيَمِينُ عَلَى نِيَّةِ الْمُسْتَحْلِفِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم، قسم کھلانے والے کی نیت پر ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، و أخرجه مسلم: 1654، وابن ماجه: 2120»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ قسم کھانے میں قسم کھلانے والے کی نیت کا اعتبار ہوگا۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ تیری قسم اسی مفہوم پر واقع ہوگی جس پر تیرا ساتھی (قسم کھلانے والا) تجھے سچا سمجھے۔ [مسلم: 1653]
مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نے قسم کھاتے وقت توریہ کیا، کوئی ذومعنی یعنی دو مطلب والی بات کہی، مخاطب نے اس کا کوئی اور مطلب سمجھا اور بات کرنے والے نے دوسرا مطلب مراد لیا، تو ایسی قسم جھوٹی قسم شمار ہوگی جو کہ کبیرہ گناہ ہے۔
ہاں اگر کسی بے گناہ مسلمان کی جان خطرے میں ہو تو ایسی صورت میں جواز ہے۔ سیدنا سوید بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے روانہ ہوئے، ہمارے ساتھ وائل بن حجر بی رضی اللہ عنہ بھی تھے، انہیں ان کے ایک دشمن نے پکڑ لیا تو لوگوں نے قسم کھانے میں ہچکچاہٹ محسوس کی (کہ یہ وائل نہیں ہیں) میں نے قسم کھا کر کہہ دیا کہ یہ میرے بھائی ہیں لہٰذا دشمن نے انہیں چھوڑ دیا۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو میں نے آپ کو بتایا کہ ان حضرات نے تو قسم کھانے میں ہچکچاہٹ محسوس کی تھی لیکن میں نے قسم کھا کر کہہ دیا کہ یہ میرے بھائی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے سچ کہا: کیونکہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہی ہوتا ہے۔ [ابن ماجه: 2119، حسن]

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.