الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
230. ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكُّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ
تین (آدمیوں کی) دعائیں (ضرور) قبول ہوتی ہیں ان (کی قبولیت) میں کوئی شک نہیں: مظلوم کی بد دعا، مسافر کی دعا اور والد کی اپنی اولاد پر بد دعا
حدیث نمبر: 316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
316 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا مسلم، ثنا ابان بن يزيد، عن يحيى، يعني ابن ابي كثير، عن ابي جعفر، عن ابي هريرة يعني: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن: دعوة المظلوم، ودعوة المسافر، ودعوة الوالد على ولده"316 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا مُسْلِمٌ، ثنا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ يَحْيَى، يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَعْنِي: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكُّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ"
سیدنا ابوہريره رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین (آدمیوں کی) دعائیں (ضرور) قبول ہوتی ہیں ان (کی قبولیت) میں کوئی شک نہیں: مظلوم کی بد دعا، مسافر کی دعا اور والد کی اپنی اولاد پر بد دعا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أبو داود: 1536، وترمذي: 3448، وابن ماجه: 3862، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2699، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7626»

وضاحت:
تشریح:
اس حدیث مبارک میں تین آدمیوں کی قبولیت دعا کا ذکر ہے کہ ان کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے، جلد قبول ہو یا دیر سے لیکن قبول ضرور ہوتی ہے۔ وہ تین آدمی یہ ہیں:
مظلوم: -
و ہ شخص جس پر کسی بھی طرح کا ظلم ہوا ہو، اسے مظلوم کہتے ہیں۔ مظلوم کی ظالم پر کی ہوئی بد دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو جب یمن کی طرف روانہ کیا تو انہیں کئی نصیحتیں فرمائیں جن میں سے ایک یہ بھی تھی کہ مظلوم کی بد دعا سے بچنا کیونکہ اس کے درمیان اور اللہ تعالیٰ ٰ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں۔ [بخاري: 1496]
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام ہنی کو سرکاری چراگاہ کا حاکم بنایا تو انہیں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اے ہنی! مسلمانوں سے اپنے ہاتھ روکے رکھنا (یعنی ان پر ظلم نہ کرنا) اور مسلمانوں (کے مظلوم) کی بددعا سے بچنا کیونکہ مظلوم کی بددعا يقيناً قبول ہوتی ہے۔ [بخاري: 3059]
مظلوم اگر چہ فاسق و فاجر اور غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرماتا ہے کیونکہ اس کی دعا کے قبول ہونے کی وجہ اس کی مظلومیت ہے لہٰذا مظلوم اگر چہ فاسق یا کافر ہی کیوں نہ ہو تب بھی اس کی بددعا قبول ہوتی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ ٰ کے عدل وانصاف کا تقاضا بھی ہے کہ وہ مظلوم کی پکار کو سنے۔
مسافر: -
مسافر کی دعا بھی ضرور قبول ہوتی ہے۔ حدیث مبارکہ میں سفر کو قطعہ عذاب کہا: گیا ہے۔ (دیکھئے: حدیث نمبر 225) اس لیے کہ سفر میں انسان کو کئی طرح کی تکالیف اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اپنے اہل و عیال اور دوست اسباب کی جدائی کا صدمہ اور اس کے ساتھ ساتھ سفر کی مشقتیں اور تھکاوٹیں، انسان دوران سفر بڑا مجبور، پریشاں اور بے کس و بے بس ہوتا پھر جب اس حالت میں وہ اپنے خالق و مالک کا در کھٹکھٹاتا ہے تو مالک کے در سے اسے ضرور خیر ملتی ہے لہٰذا سفر کے لمحات کو فلمیں دیکھنے، قوالیاں اور گانے سننے اور فضول گفتگو کی بجائے اللہ تعالیٰ ٰ سے دعاؤں اور التجاوں میں گزارنا چاہیے۔
والدین: -
مذکورہ حدیث میں والد کا ذکر ہے لیکن ایک روایت میں والدین کے الفاظ بھی ہیں۔ (دیکھئے الادب المفرد: 32) لہٰذا والد اور والدہ کی اپنی اولاد کے بارے میں نکلی ہوئی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ والدین انسان کے دنیا میں آنے کا ذریعہ ہیں، انہوں نے اولاد کو پالا پوسا ہے، اپنی ضروریات پر اولاد کی ضروریات کو ترجیح دی ہے، دنیا میں اللہ تعالیٰ کے احسانات کے بعد سب سے زیادہ احسانات والدین ہی کے ہیں، اب اس کے باوجود بھی اگر اولاد اپنے والدین کو تنگ کرے تو اللہ تعالیٰ ٰ کا والدین سے وعدہ ہے کہ ایسی نالائق اولاد کے بارے میں تمہارے بددعا ضرور قبول کروں گا۔ بعض روایات میں دعا اور بعض میں بددعا کا ذکر ہے، مطلب یہ ہے کہ اولاد کے متعلق والدین کی دعا اور بد دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.