الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
188. بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنِ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ
بندے اور کفر کے درمیان (فرق) نماز چھوڑنا ہے
حدیث نمبر: 266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
266 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع السكري قراءة عليه، ثنا علي بن عبد العزيز البغدادي، قراءة عليه، ثنا سليمان بن داود ابو الربيع الزهراني، ثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بين العبد وبين الكفر ترك الصلاة» 266 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ السُّكَّرِيُّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْبَغْدَادِيُّ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، ثنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ»
سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے اور کفر کے درمیان (فرق) نماز چھوڑنا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابويعلي: 1783، والطبراني فى «الصغير» برقم: 374، 799»
حدیث نمبر: 267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
267 - واخبرنا شعيب بن عبد الله السدوسي، ابنا احمد بن الحسن الرازي، ثنا مقدام بن داود الرعيني، ثنا عبد الله بن محمد بن المغيرة المخزومي، ثنا سفيان هو الثوري، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بين العبد وبين الكفر ترك الصلاة» 267 - وَأَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السَّدُوسِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الرَّازِيُّ، ثنا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ الرُّعَيْنِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيُّ، ثنا سُفْيَانُ هُوَ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلَاةِ»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے اور کفر کے درمیان (فرق) نماز چھوڑنا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم: 82، وأبو داود: 4678،وترمذي: 2618، 2620، وابن ماجه: 1078، والطبراني فى «الصغير» برقم: 374، 799»

وضاحت:
تشریح:
ان احادیث سے نماز کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسے کفر اور اسلام کے درمیان حد فاصل قرار دیا گیا ہے۔ جو شخص نماز نہیں پڑھتا، وہ کفر کی حد میں داخل ہو جاتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ہمارے اور ان کے درمیان نماز عہد ہے، جس نے اسے چھوڑا تو بلا شبہ اس نے کفر کیا۔ [الترمذي: 2631،، صحيح]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ جس نے نماز کی حفاظت کی تو یہ اس کے لیے قیامت کے دن نور، دلیل اور نجات ہوگی اور جس نے اس کی حفاظت نہ کی تو قیامت کے دن اس کے لیے نور، دلیل اور نجات نہ ہوگی اور وہ قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف (جیسے کافروں) کے ساتھ ہوگا۔ [أحمد: 129/2، حسن]
تابعی عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں: اصحاب رسول اعمال میں سے نماز چھوڑنے کو کفر سمجھا کرتے تھے۔ [الترمذي: 2622، صحيح]
اللہ تعالیٰ ٰ کا بھی فرمان ہے:
﴿وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ﴾(الروم: 31)
اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ بنو۔
یہاں نماز کی پابندی کا حکم دیا اور ساتھ ہی فرمایا کہ مشرکوں میں سے نہ بنو، کیونکہ مشرک نماز نہیں پڑھتے جبکہ مؤمن اسے چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، اگر کوئی بلا عذر شرعی نماز چھوڑے گا تو وہ مشرکوں میں سے ہو جائے گا کیونکہ نفس پرستی بھی تو شرک ہے اور نماز چھوڑنے والا نفس پرستی کرتا ہے گویا نماز چھوڑنا بھی ایک طرح کا شرک ہی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ بے شک بندے اور شرک کے درمیان (فرق) نماز چھوڑنا ہے۔ [مسلم: 82]
اہل علم کہتے ہیں کہ نماز چھوڑنے کی تین صورتیں ہیں: ① نماز کا سرے سے انکار کر دے یعنی یہ سمجھنا کہ نماز دین کا حصہ نہیں، تو ایسا شخص بالا تفاق کافر اور مرتد ہے۔
② بھول کر نماز چھوڑنا ایسا شخص بالاتفاق کافرنہیں، اس کے لیے یہی حکم ہے کہ جب نماز یاد آ جائے تو اسے پڑھ لے۔
③ جان بوجھ کر نماز چھوڑنا مگر اس کی فرضیت کا اعتقاد رکھنا جیسا کہ ہمارے ہاں اکثریت کا حال ہے، تو ایسے شخص کے متعلق اختلاف ہے:
✿ جمہور کے نزدیک ایسا شخص کافر اور مرتد ہے۔
✿ ایسا شخص فاسق و فاجر اور سخت گناہ گار ہے، یہ اعتقادی کافر تو نہیں مگر عملی طور پر کافر ہی ہے۔ واللہ اعلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.