اللباس والزينة واللهو والصور لباس، زینت، لہو و لعب، تصاویر पहनना ओढ़ना, सजना संवरना, खेलकूद और तस्वीरें ٹخنوں سے نیچے تہبند وغیرہ لٹکانا حرام ہے “ टख़नों के नीचे लुंगी आदि लटकाना हराम है ”
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ ازار کو (ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والے کی طرف نہیں دیکھتا۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ازار (کا نچلا کنارہ) نصف پنڈلی تک ہے۔“ لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ یہ حکم مسلمانوں پر گراں گزر رہا ہے تو فرمایا: ”ٹخنوں تک سہی، لیکن ان سے نیچے کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے تجاوز کرے گا، (جسم کا) وہ حصہ آگ میں ہو گا۔“
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ازار (کی آخر حد) پنڈلیوں اور پٹھوں کے نصف تک ہے، اگر تو (ایسا کرنے سے) انکار کر دے تو پنڈلی سے نیچے کر لے، لیکن ازار میں ٹخنوں کا کوئی حق نہیں ہے۔“
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اے سفیان بن سہل! (ازار ٹخنوں سے نیچے) نہ لٹکایا کر، کیونکہ اللہ تعالیٰ ازار لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“
سیدنا شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ تہبند گھسیٹتے ہوئے جا رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف جلدی گئے یا اس کی طرف لپکے اور فرمایا: ”اپنا تہبند بلند کر لو اور اللہ تعالی سے ڈرو۔“ اس نے کہا: میرے پاؤں اندر کی طرف مڑے ہوئے ہیں اور چلتے وقت میرے گھٹنے ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا تہبند بلند کر لے، کیونکہ اللہ تعالی کی ہر مخلوق خوبصورت ہے۔“ اس کے بعد اس آدمی کو نہیں دیکھا گیا، مگر اس حالت میں کہ اس کا تہبند پنڈلیوں کے نصف تک ہوتا تہا۔
سیدنا عمرو بن فلاں انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ وہ اس حال میں چل رہا تھا کہ اس نے اپنا ازار (ٹخنوں سے نیچے) لٹکا رکھا تھا، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے جا ملے، اس حال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیشانی پکڑی ہوی تھی اور یہ کہہ رہے تھے: ” اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیری لونڈی کا بیٹا ہوں۔“ عمرو کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری پنڈلیاں پتلی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمرو! یقیناً اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو خوبصورت پیدا کیا ہے۔ اے عمرو!۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کی چار انگلیاں عمرو کے گھٹنے کے نیچے رکھیں اور فرمایا: ”یہ ازار کی جگہ ہے۔“ پھر ان کو اٹھایا اور پہلے والی چار انگلیوں (کے فاصلے سے) سے نیچے پھر چار انگلیاں رکھیں اور فرمایا: ”یہ ازار کی جگہ ہے۔“ پھر ان کو اٹھایا اور دوسری والی چار انگلیوں کے نیچے رکھا اور فرمایا: ”عمرو! یہ ازار کی جگہ ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے ازار پہنا ہوا تھا، وہ حرکت کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے کہا: میں عبداللہ بن عمر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو واقعی اللہ کا بندہ ہے تو اپنے ازار کو بلند کر لے۔“ میں نے اپنا ازار نصف پنڈلیوں تک اٹھا لیا۔ پھر ان کے تہبند کی یہی کیفیت رہی، حتی کہ وہ فوت ہو گئے۔
|