الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
49. باب في الْمَذْيِ:
مذی کا بیان
حدیث نمبر: 746
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا محمد بن إسحاق، عن سعيد بن عبيد بن السباق، عن ابيه، عن سهل بن حنيف رضي الله عنه، قال: كنت القى من المذي شدة، فكنت اكثر الغسل منه، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، وسالته عنه، فقال: "إنما يجزئك من ذلك الوضوء"، قال: قلت: فكيف بما يصيب ثوبي منه؟، قال:"خذ كفا من ماء فانضحه حيث ترى انه اصابه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ أَلْقَى مِنْ الْمَذْيِ شِدَّةً، فَكُنْتُ أُكْثِرُ الْغُسْلَ مِنْهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ: "إِنَّمَا يُجْزِئُكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ"، قَالَ: قُلْتُ: فَكَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي مِنْهُ؟، قَالَ:"خُذْ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَانْضَحْهُ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَهُ".
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے مذی کی سخت شکایت تھی، جس کی وجہ سے میں اکثر غسل کیا کرتا تھا، لہٰذا میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور اس بارے میں آپ سے (حکم) دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لئے (اس صورت میں) وضو کر لینا کافی ہو گا۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: اور جو میرے کپڑوں پر لگ گئی اس کا کیا کروں؟ فرمایا: پانی کا ایک چلو بھر کر جہاں مذی لگ گئی ہے اس پر چھڑک دو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 750]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 91/1]، [صحيح ابن خزيمه 291]، [أبوداؤد 210]، [ترمذي 115]، [ابن ماجة 506]، [صحيح ابن حبان 1102]، [موارد الظمآن 241]

وضاحت:
(تشریح حدیث 745)
مذی سفید چکنا پانی ہے جو ملاعبت یا بوس و کنار سے آ جاتا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مذی سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور وہ ناپاک ہے، دھو لینا چاہئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.