الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
66. باب التَّيَمُّمِ مَرَّةً:
تیمم کے لئے ایک بار زمین پر ہاتھ مارنے کا بیان
حدیث نمبر: 768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان، حدثنا ابان بن يزيد العطار، حدثنا قتادة، عن عزرة، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، عن عمار بن ياسر رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول في التيمم: "ضربة للوجه والكفين"، قال عبد الله: صح إسناده.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي التَّيَمُّمِ: "ضَرْبَةٌ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ"، قَالَ عَبْد اللَّهِ: صَحَّ إِسْنَادُهُ.
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیمّم کے بارے میں فرماتے تھے کہ چہرے اور ہاتھوں کے لئے ایک بار زمین پر ہاتھ مارنا کافی ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اس کی سند صحیح ہے۔ یعنی ایک بار زمین پر ہاتھ مار کر چہرے اور ہاتھوں پر مل لیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 772]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے، جیسا کہ امام دارمی نے فرمایا: دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1303]، [مسند الحميدي 144]، [ابن الجارود 126]، [دارقطني 182/1] وغيرهم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 769
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، انها "استعارت قلادة من اسماء رضي الله عنها فهلكت، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناسا من اصحابه في طلبها، فادركتهم الصلاة، فصلوا من غير وضوء، فلما اتوا النبي صلى الله عليه وسلم شكوا ذلك إليه، فنزلت آية التيمم"، فقال اسيد بن حضير: جزاك الله خيرا، فوالله ما نزل بك امر قط، إلا جعل الله لك منه مخرجا، وجعل للمسلمين فيه بركة.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا "اسْتَعَارَتْ قِلَادَةً مِنْ أَسْمَاءَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا فَهَلَكَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمْ الصَّلَاةُ، فَصَلَّوْا مِنْ غَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ"، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ، إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا، وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً.
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار مانگ کر لیا وہ گم ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم میں سے چند لوگوں کو اس کو ڈھونڈنے کے لئے بھیجا، وہاں نماز کا وقت آ گیا اور پانی نہ ملا تو ان لوگوں نے بے وضو نماز پڑھ لی، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ کر آئے تو یہ معاملہ بیان کیا، اسی وقت تیمّم کی آیت نازل ہوئی تو سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کو الله تعالیٰ اچھا بدلہ دے، اللہ کی قسم جب بھی کوئی آفت آپ پر آئی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو ٹال دیا، اور اس کو مسلمانوں کے لئے باعث برکت بنا دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 773]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 334]، [مسلم 367] و [صحيح ابن حبان 1300]

وضاحت:
(تشریح احادیث 767 سے 769)
اس سے معلوم ہوا کہ مٹی، پانی کچھ بھی نہ ملے تو نماز پڑھ لی جائے۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے [نيل الأوطار 267/1] میں اس حدیث کے ضمن میں لکھا ہے: اہلِ تحقیق نے اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے کہ اگر کہیں پانی اور مٹی دونوں نہ ملیں تب بھی نماز واجب ہے، حدیث میں جن لوگوں کا ذکر ہے، انہوں نے پانی نہیں پایا تھا، پھر بھی نماز کو واجب جان کر ادا کر لیا، اگر ان کا بلا وضو نماز پڑھنا درست نہ ہوتا تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ضرور ان پر انکار فرماتے۔
لہٰذا یہی حکم اس کے لئے ہے جو پانی نہ پائے، نہ اسے مٹی ملے، اس لئے کہ طہارت انہیں دو چیزوں سے حاصل کی جاتی ہے تو اس کو نماز ادا کرنا ضروری ہوگا، جمہور محدثین کا یہی فتویٰ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.