الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
113. باب إِتْيَانِ النِّسَاءِ في أَدْبَارِهِنَّ:
عورتوں کے دبر میں جماع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا وهيب، حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن ابن سابط، قال: سالت حفصة بنت عبد الرحمن هو ابن ابي بكر، قلت لها: إني اريد ان اسالك عن شيء، وانا استحيي ان اسالك عنه، قالت: سل يا ابن اخي عما بدا لك، قال: اسالك عن إتيان النساء في ادبارهن، فقالت: حدثتني ام سلمة رضي الله عنها، قالت: كانت الانصار لا تجبي، وكانت المهاجرون تجبي، فتزوج رجل من المهاجرين امراة من الانصار، فجباها، فابت الانصارية، فاتت ام سلمة، فذكرت ذلك لها، فلما ان جاء النبي صلى الله عليه وسلم استحيت الانصارية وخرجت، فذكرت ذلك ام سلمة للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: "ادعوها لي"، فدعيت له، فقال لها:"نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223، صماما واحدا"، والصمام: السبيل الواحد.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ ابْنِ سَابِطٍ، قَالَ: سَأَلْتُ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ أَبِي بَكْرٍ، قُلْتُ لَهَا: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ، وَأَنَا أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْهُ، قَالَتْ: سَلْ يَا ابْنَ أَخِي عَمَّا بَدَا لَكَ، قَالَ: أَسْأَلُكِ عَنْ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ، فَقَالَتْ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتْ الْأَنْصَارُ لَا تُجَبِّي، وَكَانَتْ الْمُهَاجِرُونَ تُجَبِّي، فَتَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، فَجَبَّاهَا، فَأَبَتْ الْأَنْصَارِيَّةُ، فَأَتَتْ أُمَّ سَلَمَةَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهَا، فَلَمَّا أَنْ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَحْيَتْ الْأَنْصَارِيَّةُ وَخَرَجَتْ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "ادْعُوهَا لِي"، فَدُعِيَتْ لَهُ، فَقَالَ لَهَا:"نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، صِمَامًا وَاحِدًا"، وَالصِّمَامُ: السَّبِيلُ الْوَاحِدُ.
ابن سابط نے کہا: میں نے حفصہ بنت عبدالرحمٰن سے پوچھا، عبدالرحمٰن جو ابوبکر کے بیٹے تھے۔ میں نے حفصہ سے پوچھا: میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں، لیکن مجھے شرم آتی ہے۔ انہوں نے کہا: (بیٹے) بھتیجے پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو، عرض کیا: عورتوں کے دبر میں جماع کرنے کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں، انہوں نے جواب دیا کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا، کہا کہ انصار بیوی کو منہ یا پیٹ کے بل لٹا کر جماع نہیں کرتے تھے (یعنی اوندھی کر کے)، اور مہاجرین ایسا کرتے تھے، مہاجرین میں سے ایک شخص نے ایک انصاری عورت سے شادی کی اور اوندھا کر کے جماع کرنا چاہا تو اس نے انکار کر دیا، اور وہ عورت سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور ماجرا بیان کیا، پس جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو وہ عورت شرم کی وجہ سے باہر چلی گئی، لہٰذا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ماجرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے میرے پاس بلاؤ، اسے بلایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت شریفہ کو تلاوت فرمایا: «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» [بقره: 223/2] یعنی تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہے، سو جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں آؤ، فرمایا: ایک ہی سوراخ یا راستے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1159]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 305/6، 318]، [تفسير الطبري 92/2، 96]، [ترمذي 2982] اختصار کے ساتھ۔ نیز [مصنف ابن أبى شيبه 230/4]، [عبدالرزاق 20959] و [بيهقي 195/7]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1154)
مطلب یہ ہے کہ جماع جس طرح بھی چاہیں چٹ لٹا کر کریں یا اوندھی لٹا کر کریں، لیکن دخول فرج میں ہی ہونا ضروری ہے، دوسری جگہ نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا الحكم بن المبارك، اخبرنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن ابان بن صالح، عن مجاهد، قال: لقد عرضت القرآن على ابن عباس رضي الله عنهما ثلاث عرضات، اقف عند كل آية اساله فيم انزلت، وفيم كانت؟، فقلت: يا ابن عباس، ارايت قول الله تعالى: فإذا تطهرن فاتوهن من حيث امركم الله سورة البقرة آية 222، قال: "من حيث امركم ان تعتزلوهن".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: لَقَدْ عَرَضْتُ الْقُرْآنَ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا ثَلَاثَ عَرَضَاتٍ، أَقِفُ عِنْدَ كُلِّ آيَةٍ أَسْأَلُهُ فِيمَ أُنْزِلَتْ، وَفِيمَ كَانَتْ؟، فَقُلْتُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، أَرَأَيْتَ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى: فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ سورة البقرة آية 222، قَالَ: "مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمْ أَنْ تَعْتَزِلُوهُنَّ".
مجاہد رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو تین بار قرآن پڑھ کر سنایا اس طرح کہ ہر آیت پر رک کر پوچھتا کہ کس بارے میں وہ آیت نازل ہوئی، اس کا مطلب کیا تھا؟ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا کہ «﴿فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ﴾» [البقرة: 222/2] کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ فرمایا: اس کا مطلب ہے ( «من حيت امركم ان تعتزلوهن») آیت کا مطلب ہے کہ جب وہ پاک ہو جائیں تو جیسا الله کا حکم ہے اس طرح ان کے پاس جاؤ، تو انہوں نے کہا: جس طرح کا حکم سے مراد ہے ان سے علاحدگی اختیار کرنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1160]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2164]، [المعجم الكبير 11097]، [المستدرك 159/1 وصححه]، [تفسير طبري 395/2]، و [أسباب النزول للواحدي ص: 52]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1155)
یعنی حالتِ حیض میں جس جگہ سے دور رہو جب پاک ہو جائیں غسل کر لیں تو اسی جگہ سے اپنی حاجت ان سے پوری کرو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عثمان بن الاسود، عن مجاهد: فاتوهن من حيث امركم الله سورة البقرة آية 222، قال: "امروا ان ياتوا من حيث نهوا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاهِدٍ: فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ سورة البقرة آية 222، قَالَ: "أُمِرُوا أَنْ يَأْتُوا مِنْ حَيْثُ نُهُوا".
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے: «﴿فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ﴾» [بقره: 222/2] کا مطلب ہے ان کو حکم دیا گیا ہے کہ جس جگہ سے روکا گیا تھا طہارت کے بعد اسی جگہ وہ حاجت پوری کر لو۔ (یعنی جماع کر سکتے ہو اور دبر سے بچو)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1161]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 232/4]، [تفسير طبري 388/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي رزين: فاتوهن من حيث امركم الله سورة البقرة آية 222، قال: "من قبل الطهر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ: فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ سورة البقرة آية 222، قَالَ: "مِنْ قِبَلِ الطُّهْرِ".
ابورزین نے آیت شریفہ «﴿فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ﴾» کا مطلب یہ بتایا کہ طہارت کی جگہ سے جماع کرو، یعنی دبر میں نہیں بلکہ قبل (فرج) میں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1162]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابورزین کا نام مسعود بن مالک ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 388/2]، [مصنف ابن أبى شيبه 233/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يزيد البزاز، حدثنا شريك، عن إبراهيم بن مهاجر، عن مجاهد: وتذرون ما خلق لكم ربكم من ازواجكم سورة الشعراء آية 166، قال: "هو والله القبل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ: وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ سورة الشعراء آية 166، قَالَ: "هُوَ وَاللَّهِ الْقُبُلُ".
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے: «﴿وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ ......﴾» [الشعراء: 166/26] یعنی: اللہ تعالیٰ نے تمہاری بیویوں کی صورت میں جو چیز تمہارے لئے پیدا فرمائی اسے چھوڑ دیتے ہو۔ مجاہد رحمہ اللہ نے فرمایا: اللہ کی قسم اس سے مراد عورت کی شرمگاہ فرج ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1163]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 232/4]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1156 سے 1159)
اس آیت میں قومِ لوط کی عادتِ قبیحہ کا ذکر ہے کہ وہ اپنی عورتوں سے صحیح جگہ کو چھوڑ کر غلط جگہ میں بدفعلی کرتے تھے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عثمان بن عمر، حدثنا خالد بن رباح، عن عكرمة: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223، قال: "إنما هو الفرج".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، قَالَ: "إِنَّمَا هُوَ الْفَرْجُ".
عکرمہ رحمہ اللہ سے مروی ہے: آیت شریفہ «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» [البقرة: 223/2] تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں، جہاں سے چاہو آؤ۔ فرمایا: اس سے مراد شرم گاہ فرج ہے (یعنی قبل میں جماع کرو، دبر میں نہیں)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1164]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 229/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا علي بن علي الرفاعي، قال: سمعت الحسن، يقول: كانت اليهود لا تالو ما شددت على المسلمين، كانوا يقولون: يا اصحاب محمد، إنه والله ما يحل لكم ان تاتوا نساءكم إلا من وجه واحد، قال: فانزل الله: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223 "فخلى الله بين المؤمنين وبين حاجتهم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: كَانَتْ الْيَهُودُ لَا تَأْلُو مَا شَدَّدَتْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، كَانُوا يَقُولُونَ: يَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ، إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْتُوا نِسَاءَكُمْ إِلَّا مِنْ وَجْهٍ وَاحِدٍ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223 "فَخَلَّى اللَّهُ بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَبَيْنَ حَاجَتِهِمْ".
علی بن علی رفاعی نے بیان کیا کہ میں نے حسن رحمہ اللہ کو سنا، وہ فرماتے تھے: یہودی مسلمانوں کو ستانے میں کسر نہ چھوڑتے تھے، وہ کہتے تھے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیو! تمہارے اللہ کی قسم بس یہی حلال ہے کہ اپنی بیویوں سے ایک طرف سے جماع کرو۔ فرمایا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں، جس طرف سے چاہو جماع کرو۔ [البقره 2: 223] اس طرح اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کی حاجت روائی فرمائی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1165]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 234/4]۔ ابونعیم: فضل بن دکین ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما: فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223، قال: "ائتها من بين يديها ومن خلفها بعد ان يكون في الماتى".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، قَالَ: "ائْتِهَا مِنْ بَيْنِ يَدَيْهَا وَمِنْ خَلْفِهَا بَعْدَ أَنْ يَكُونَ فِي الْمَأْتَى".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت شریفہ: «﴿فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» کے بارے میں مروی ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ آگے پیچھے کہیں سے بھی آؤ (جماع کرو) جبکہ دخول صرف مخصوص مقام میں ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 1166]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 392/2] و [البيهقي 196/7]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء
حدیث نمبر: 1163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا خليفة بن خياط، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، قال: كان اهل الجاهلية يصنعون في الحائض نحوا من صنيع المجوس، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فنزلت "ويسالونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء في المحيض ولا تقربوهن حتى يطهرن سورة البقرة آية 222، فلم يزدد الامر فيهن إلا شدة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَصْنَعُونَ فِي الْحَائِضِ نَحْوًا مِنْ صَنِيعِ الْمَجُوسِ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ "وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ سورة البقرة آية 222، فَلَمْ يَزْدَدْ الْأَمْرُ فِيهِنَّ إِلَّا شِدَّةً".
عکرمہ رحمہ اللہ نے کہا: اہل جاہلیت حیض والی عورت کے ساتھ مجوس جیسا سلوک کرتے تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا گیا تو یہ آیت شریفہ نازل ہوئی: «﴿وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ﴾» [البقرة: 222/2] اور حیض والی عورتوں کے بارے میں مزید شدت آ گئی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1167]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابن ابی شیبہ نے اس کو مختصراً [مصنف 229/4] میں ذکر کیا ہے۔ عبدالوہاب: ابن عبدالمجید الثقفی ہیں اور خالد: ابن مہران ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1159 سے 1163)
یعنی ان سے طہر سے پہلے جماع نہ کرنے کے بارے میں اور شدت آ گئی، اور مجوس و یہود کا حائضہ کے ساتھ جو سلوک ہوتا تھا اس کا ذکر پچھلے آثار و احادیث میں گذر چکا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا خليفة، حدثنا مؤمل، عن سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد "قل هو اذى سورة البقرة آية 222، قال: هو الدم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ "قُلْ هُوَ أَذًى سورة البقرة آية 222، قَالَ: هُوَ الدَّمُ".
مجاہد رحمہ اللہ سے «﴿قُلْ هُوَ أَذًى﴾» کے بارے میں مروی ہے کہ وہ خون ہے۔ (یعنی حیض کا خون گندگی ہے۔) اور قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: وہ گندگی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مؤمل وهو ابن إسماعيل وابن أبي نجيح هو: عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 1168]»
تخريج مومل بن اسماعیل کی وجہ سے اس اثر کی سند میں ضعف ہے، اور بعض نسخ میں ہے: «أخبرنا محمد بن الصلت حدثنا ابن المبارك عن معمر عن قتادة: (قُلْ هُوَ أَذًى) قال: قَذِرُ» ‏‏‏‏۔ دیکھئے: [تفسير طبري 381/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف مؤمل وهو ابن إسماعيل وابن أبي نجيح هو: عبد الله
حدیث نمبر: 1165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا خليفة بن خياط، حدثنا المعتمر، قال: سمعت ليثا حدث، عن عيسى بن قيس، عن سعيد بن المسيب: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223، قال: "إن شئت فاعزل، وإن شئت فلا تعزل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ لَيْثًا حَدَّثَ، عَنْ عِيسَى بْنِ قَيْسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، قَالَ: "إِنْ شِئْتَ فَاعْزِلْ، وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَعْزِلْ".
سعید بن المسيب رحمہ اللہ سے «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» [بقره: 223/2] کے بارے میں مروی ہے، فرمایا: چاہو تو عزل کرو یا چاہو تو عزل نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ليث هو: ابن أبي سليم وهو ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1170]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 395/2]، [أسباب النزول للواحدي ص: 54] و [مصنف ابن أبى شيبه 232/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ليث هو: ابن أبي سليم وهو ضعيف
حدیث نمبر: 1166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا خليفة، حدثنا عبد الوهاب، عن عوف، عن الحسن، قال: "كيف شئت، يعني: إتيانها في الفرج".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "كَيْفَ شِئْتَ، يَعْنِي: إِتْيَانَهَا فِي الْفَرْجِ".
حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے: جس طرح چاہو کرو، بس جماع مخصوص جگہ میں ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1171]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الدر المنثور 262/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله الانصاري رضي الله عنه "ان اليهود قالوا للمسلمين: من اتى امراته وهي مدبرة، جاء ولده احول، فانزل الله تعالى: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ "أَنَّ الْيَهُودَ قَالُوا لِلْمُسْلِمِينَ: مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ مُدْبِرَةٌ، جَاءَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223".
سیدنا جابر بن عبدالله انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہود نے مسلمانوں سے کہا کہ جو اپنی بیوی سے پیچھے کی طرف سے جماع کرے تو اس کا بچہ بھینگا پیدا ہوگا، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے یہ آیت شریفہ نازل فرمائی: «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» [بقره: 223/2] عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں جس طرح چاہو انہیں پانی دو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1172]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4527]، [مسلم 1435]، [ابويعلی 2024]، [ابن حبان 4166]، [الحميدي 1300]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن خالد الحذاء، عن عكرمة: فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223، قال: "ياتي اهله كيف شاء قائما وقاعدا وبين يديها ومن خلفها".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ: فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، قَالَ: "يَأْتِي أَهْلَهُ كَيْفَ شَاءَ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَبَيْنَ يَدَيْهَا وَمِنْ خَلْفِهَا".
عکرمہ رحمہ اللہ سے «﴿فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ ...﴾» [البقرة: 223/2] کے بارے میں مروی ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ کھڑے بیٹھے سامنے یا پیچھے جدھر سے چاہے اپنی بیوی سے جماع کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1173]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 229/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج، حدثنا ابن إدريس، عن ابيه، عن يزيد بن الوليد، عن إبراهيم "فاتوهن من حيث امركم الله سورة البقرة آية 222، قال: في الفرج".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ "فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ سورة البقرة آية 222، قَالَ: فِي الْفَرْجِ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: «﴿فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ...﴾» [بقرة: 222/2] سے مراد ہے کہ (جماع) فرج میں ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1174]»
اس قول کی سند بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 232/4] و [تفسير طبري 388/2]۔ ابن ادریس: عبداللہ بن ادریس بن یزید ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1163 سے 1169)
ان تمام روایات سے واضح ہوا کہ شوہر اپنی بیوی سے جس طرح چاہے استمتاع کر سکتا ہے، کھڑے سے، بیٹھے سے، آگے سے یا پیچھے سے، لیکن مقامِ مخصوص سے تجاوز نہ کرے، جماع جماع ہی کی جگہ میں کرے اور دبر سے شدت کے ساتھ اجتناب کرے، کیونکہ یہ فعل حرام ہے، اور جو ایسا کرے اس کو حدیث میں ملعون قرار دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [زاد المعاد 311/3 فصل بعد فصل اما الجماع و الباه] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.