الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
101. باب الْحَائِضِ تَوَضَّأُ عِنْدَ وَقْتِ الصَّلاَةِ:
حیض والی عورت کا نماز کے وقت وضو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا يحيى بن ايوب، قال: سمعت الحكم بن عتيبة، يقول: "كان يعجبهم في المراة الحائض ان تتوضا وضوءها للصلاة، ثم تسبح الله وتكبره في وقت الصلاة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ عُتَيْبَةَ، يَقُولُ: "كَانَ يُعْجِبُهُمْ فِي الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ أَنْ تَتَوَضَّأَ وُضُوءَهَا لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ تُسَبِّحَ اللَّهَ وَتُكَبِّرَهُ فِي وَقْتِ الصَّلَاةِ".
یحییٰ بن ایوب نے بیان کیا کہ میں نے حکم بن عتیبہ رحمہ اللہ کو سنا، فرماتے تھے: حائضہ عورت کے بارے میں اسلاف یہ پسند کرتے تھے کہ وہ نماز کے وقت میں نماز کا سا وضو کرے، پھر اللہ کی تسبیح اور تکبیر کہے، یعنی سبحان الله، الله اکبر وغیرہ پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1011]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن کسی محدث نے اس کی تخریج نہیں کی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سليمان التيمي، قال: قلت لابي قلابة: "الحائض تتوضا عند وقت كل صلاة، وتذكر الله؟، فقال: ما وجدت لهذا اصلا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ: "الْحَائِضُ تَتَوَضَّأُ عِنْدَ وَقْتِ كُلِّ صَلَاةٍ، وَتَذْكُرُ اللَّهَ؟، فَقَالَ: مَا وَجَدْتُ لِهَذَا أَصْلًا".
سلیمان التیمی سے مروی ہے کہ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: کیا حیض والی عورت ہر نماز کے وقت وضو کرے اور ذکر پڑھے گی؟ انہوں نے کہا: مجھے اس کی کوئی دلیل نہیں ملی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1012]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 342/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبد الله بن يزيد، حدثنا سعيد بن ابي ايوب، قال: حدثني خالد بن يزيد الصدفي، عن ابيه، عن عقبة بن عامر الجهني رضي الله عنه، انه كان "يامر المراة الحائض عند اوان الصلاة ان توضا، وتجلس بفناء مسجدها، فتذكر الله وتسبح".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيد، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الصَّدَفِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ كَانَ "يَأْمُرُ الْمَرْأَةَ الْحَائِضَ عِنْدَ أَوَانِ الصَّلَاةِ أَنْ تَوَضَّأَ، وَتَجْلِسَ بِفِنَاءِ مَسْجِدِهَا، فَتَذْكُرَ اللَّهَ وَتُسَبِّحَ".
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ حائضہ عورت کو نماز کے وقت میں وضو کرنے اور صحن میں نماز کی جگہ بیٹھنے کا حکم دیتے تھے، تاکہ وہ ذکر و تسبیح کرے۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1013]»
اس روایت میں راوی مجہول ہیں، اور ابن ابی شیبہ نے اسے [مصنف 343/2] میں ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
حدیث نمبر: 1010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء في المراة الحائض: اتقرا؟، قال: "لا، إلا طرف الآية ولكن توضا عند وقت كل صلاة، ثم تستقبل القبلة وتسبح وتكبر وتدعو الله عز وجل".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ: أَتَقْرَأُ؟، قَالَ: "لَا، إِلَّا طَرَفَ الْآيَةِ وَلَكِنْ تَوَضَّأُ عِنْدَ وَقْتِ كُلِّ صَلَاةٍ، ثُمَّ تَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ وَتُسَبِّحُ وَتُكَبِّرُ وَتَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ".
عطاء رحمہ اللہ سے حائضہ عورت کے بارے میں پوچھا گیا: کیا وہ (قرآن) پڑھ سکتی ہے؟ فرمایا: نہیں، ایک آدھ جملہ پڑھ سکتی ہے، البتہ ہر نماز کے وقت وضو کرے، پھر قبلہ رو بیٹھ کر تسبیح و تکبیر کہے، اور الله عزوجل سے دعا مانگے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1014]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ عطاء: ابن ابی رباح، یعلی: ابن عبید، عبدالملک: ابن ابی سلیمان ہیں، اور اس روایت کو ابن ابی شیبہ نے [مصنف 342/2] میں ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يزيد، حدثنا ضمرة، حدثنا الشيباني وهو يحيى بن ابي عمرو من اهل الرملة، حدثنا مكحول، قال: "تؤمر الحائض تتوضا عند مواقيت الصلاة، وتستقبل القبلة وتذكر الله تعالي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ وَهُوَ يَحْيَى بْنُ أَبِي عَمْرٍو مِنْ أَهْلِ الرَّمْلَةِ، حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ، قَالَ: "تُؤْمَرُ الْحَائِضُ تَتَوَضَّأُ عِنْدَ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، وَتَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ وَتَذْكُرُ اللَّهَ تَعَالَي".
مکحول (شامی) نے بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حیض والی عورت کو نماز کے اوقات میں وضو کا حکم دیا جائے، پھر قبلہ رو ہو کر وہ الله کو یاد کرے۔ (یعنی ذکر الٰہی میں مشغول رہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1015]»
اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن کسی اور محدث نے اسے ذکر نہیں کیا۔ ضمرة: ابن ربیعہ ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1006 سے 1011)
ان تمام آثار سے حائضہ کا نماز کے وقت وضو و ذکر کرنا ثابت ہوا، صرف ایک اثر میں توقف ہے۔
خلاصۂ کلام یہ ہے: گرچہ ان تمام آثار کی سند صحیح ہیں لیکن یہ اسلاف کرام کے اجتہادات ہیں، احادیث میں اس سلسلے میں کچھ نہیں ملتا، اس لئے نماز کے وقت حائضہ کا وضو کرنا، قبلہ رو ہو کر بیٹھنا اور پھرتسبیح و تہلیل کرنا ضروری نہیں۔
قرآن پڑھنا اور ذکر و اذکار حیض اور نفاس والی عورتوں کے لئے ہر وقت جائز ہے، ہاں وہ مصحف کو ہاتھ نہیں لگا سکتی ہیں، بنا ہاتھ لگائے قرآن پڑھنا پڑھانا کتب تفسیر پڑھنا، ذکر و اذکار سب جائز ہیں۔
دیکھئے فتاویٰ شیخ ابن باز و فتاویٰ الشیخ ابن عثیمین رحمہم اللہ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.