الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
70. باب الْمَجْرُوحِ تُصِيبُهُ الْجَنَابَةُ:
زخمی کے جنبی ہو جانے کا بیان
حدیث نمبر: 775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، قال: بلغني، ان عطاء بن ابي رباح، قال، إنه سمع ابن عباس رضي الله عنهما يخبر: ان رجلا اصابه جرح في عهد النبي صلى الله عليه وسلم ثم اصابه احتلام، "فامر بالاغتسال"، فمات، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"قتلوه، قتلهم الله، الم يكن شفاء العي السؤال؟"، قال عطاء: بلغني ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل بعد ذلك فقال:"لو غسل جسده، وترك راسه حيث اصابه الجرح".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: بَلَغَنِي، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ، إِنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهًمَا يُخْبِرُ: أَنَّ رَجُلًا أَصَابَهُ جُرْحٌ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَصَابَهُ احْتِلَامٌ، "فَأُمِرَ بِالِاغْتِسَالِ"، فَمَاتَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:"قَتَلُوهُ، قَتَلَهُمْ اللَّهُ، أَلَمْ يَكُنْ شِفَاءَ الْعِيِّ السُّؤَالُ؟"، قَالَ عَطَاءٌ: بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ:"لَوْ غَسَلَ جَسَدَهُ، وَتَرَكَ رَأْسَهُ حَيْثُ أَصَابَهُ الْجُرْحُ".
عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنا، وہ خبر دیتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زخمی ہو گیا، پھر انہیں احتلام ہو گیا، ان کو غسل کرنے کا حکم دیا گیا اور وہ مر گئے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے انہیں مار ڈالا، الله ان سے سمجھے، کیا نا واقفیت کا علاج معلوم کر لینا نہیں ہے؟ عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس (زخمی) کو اپنا جسم دھو لینا اور سر کو جہاں زخم لگا تھا چھوڑ دینا چاہیے تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 779]»
یہ حدیث اس سند سے منقطع ہے، لیکن دوسری سند سے صحیح ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 337]، [دارقطني 191/1] و [الفقيه و المتفقه للخطيب 68/2]

وضاحت:
(تشریح حدیث 774)
اس میں بلا علم فتویٰ دینے والوں کے لئے بڑی تنبیہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بڑا جرم بتاتے ہوئے فرمایا: ان لوگوں نے اسے مار ڈالا، الله ان سے سمجھے، اگر معلوم نہیں تھا تو کسی صاحبِ علم سے معلوم کر لینا چاہیے تھا۔
اس سے معلوم ہوا کہ غسلِ جنابت میں زخم کو دھونا ضروری نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع ولكن الحديث صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.