الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
86. باب مَنْ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا:
جن علماء نے مستحاضہ سے جماع کرنے کو جائز کہا ان کا بیان
حدیث نمبر: 840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا عتاب هو ابن بشير الجزري، عن خصيف، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنه في المستحاضة: "لم ير باسا ان ياتيها زوجها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَتَّابٌ هُوَ ابْنُ بَشِيرٍ الْجَزَرِيُّ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "لَمْ يَرَ بَأْسًا أَنْ يَأْتِيَهَا زَوْجُهَا".
عکرمہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا مستحاضہ سے اس کے شوہر کے جماع کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 844]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے [مصنف عبدالرزاق 1188، 1189]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سالم الافطس، قال: سئل سعيد بن جبير: اتجامع المستحاضة؟، فقال: "الصلاة اعظم من الجماع".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَالِمٍ الْأَفْطَسِ، قَالَ: سُئِلَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ: أَتُجَامَعُ الْمُسْتَحَاضَةُ؟، فَقَالَ: "الصَّلَاةُ أَعْظَمُ مِنْ الْجِمَاعِ".
سالم الافطس نے کہا: سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا مستحاضہ سے جماع کیا جا سکتا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: نماز جماع سے زیادہ بڑی چیز ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 845]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1187] و [مصنف ابن أبى شيبه 279/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سمي، عن سعيد بن المسيب، قال: "ياتيها زوجها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: "يَأْتِيهَا زَوْجُهَا".
سمی سے مروی ہے، سعید بن المسيب رحمہ اللہ نے فرمایا: اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 846]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ [مصنف عبدالرزاق 1186]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا وهيب، حدثنا يونس، عن الحسن في المستحاضة، قال: "يغشاها زوجها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، قَالَ: "يَغْشَاهَا زَوْجُهَا".
یونس سے مروی ہے، امام حسن رحمہ اللہ نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 847]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1186]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو عاصم، عن عبد الله بن مسلم، عن سعيد بن جبير، قال في المستحاضة: "يغشاها زوجها وإن قطر الدم على الحصير".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "يَغْشَاهَا زَوْجُهَا وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ".
عبداللہ بن مسلمہ سے مروی ہے، سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: اس کا شوہر اس سے جماع کر سکتا ہے، چاہے خون چٹائی پر ہی کیوں نہ آ جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 848]»
اس قول کی نسبت صحیح نہیں۔ دیکھئے رقم (841، 846)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن مسلم
حدیث نمبر: 845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد، عن حميد، قال: قيل لبكر بن عبد الله، إن الحجاج بن يوسف، يقول: "إن المستحاضة لا يغشاها زوجها"، قال بكر بن عبد الله المزني:"الصلاة اعظم حرمة يغشاها زوجها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: قِيلَ لِبَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، إِنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ، يَقُولُ: "إِنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ لَا يَغْشَاهَا زَوْجُهَا"، قَالَ بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ:"الصَّلَاةُ أَعْظَمُ حُرْمَةً يَغْشَاهَا زَوْجُهَا".
حمید سے مروی ہے، بکر بن عبداللہ سے کہا گیا کہ حجاج بن یوسف کہتے ہیں کہ مستحاضہ عورت سے اس کا شوہر جماع نہیں کر سکتا ہے، بکر بن عبدالله المزنی نے فرمایا: نماز اس سے زیادہ حرمت والی ہے، شوہر جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 849]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ نسبت صحیح نہیں لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 279/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
حدیث نمبر: 846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد بن زيد، عن حميد، عن الحسن، قال: "ياتيها زوجها".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "يَأْتِيهَا زَوْجُهَا".
حمید سے مروی ہے، امام حسن رحمہ اللہ نے فرمایا: شوہر جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 850]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ اور رقم (843) میں گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن عطاء بن السائب، عن عطاء، قال في المستحاضة: "يجامعها زوجها، تدع الصلاة ايام حيضها، فإذا حلت لها الصلاة، فليطاها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا، تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ حَيْضِهَا، فَإِذَا حَلَّتْ لَهَا الصَّلَاةُ، فَلْيَطَأْهَا".
عطاء نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے، وہ ایام حیض میں نماز ترک کر دے گی، جب نماز اس کے لئے جائز ہو گی، جماع بھی جائز ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 851]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 279/4] و رقم (836)۔ لیکن معنی صحیح ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء
حدیث نمبر: 848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا عمر بن زرعة الخارفي، عن محمد بن سالم، عن الشعبي، عن علي رضي الله عنه، قال: "المستحاضة يجامعها زوجها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ زُرْعَةَ الْخَارِفِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا".
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف محمد بن سالم هو: الهمداني وهو ضعيف وعمر بن زرعة الخارفي قال البخاري في الكبير 157/ 6: " فيه نظر "، [مكتبه الشامله نمبر: 852]»
اس روایت کی سند بھی نسبت کے لحاظ سے ضعیف ہے، لیکن مطلب صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 279/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف محمد بن سالم هو: الهمداني وهو ضعيف وعمر بن زرعة الخارفي قال البخاري في الكبير 157/ 6: " فيه نظر "
حدیث نمبر: 849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، والحسن، وعطاء، قالوا في المستحاضة: "تغتسل وتصلي، وتصوم رمضان، ويغشاها زوجها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَالْحَسَنِ، وَعَطَاءٍ، قَالُوا فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَيَغْشَاهَا زَوْجُهَا".
قتادہ سے مروی ہے: سعید بن المسيب، حسن و عطاء نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: غسل کر کے نماز پڑھے گی، رمضان کے روزے رکھے گی، اور اس کا شوہر اس سے جماع کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 853]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 279/4]۔ نیز دیکھئے رقم (835)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 831 سے 849)
ان تمام آثار سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ مدتِ حیض گذر جانے کے بعد غسل کر کے نماز بھی پڑھے گی، روزے بھی رکھے گی اور اس کا شوہر اس سے جماع بھی کر سکتا ہے۔
یہی راجح مسلک ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.