الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
2. باب مَا جَاءَ في الطُّهُورِ:
طہارت (پاکیزگی) کا بیان
حدیث نمبر: 676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان هو ابن يزيد، حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن زيد، عن ابي سلام، عن ابي مالك الاشعري رضي الله عنه، قال: "الطهور شطر الإيمان، والحمد لله يملا الميزان، ولا إله إلا الله والله اكبر يملآن ما بين السماوات والارض، والصلاة نور، والصدقة برهان، والوضوء ضياء، والقرآن حجة لك او عليك، وكل الناس يغدو: فبائع نفسه، فمعتقها، او موبقها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ يَمْلَآَنِ مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّلَاةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ، وَالْوُضُوءُ ضِيَاءٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ، وَكُلُّ النَّاسِ يَغْدُو: فَبَائِعٌ نَفْسَهُ، فَمُعْتِقُهَا، أَوْ مُوبِقُهَا".
سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طہارت آدھا ایمان ہے اور الحمد للہ بھر دے گا میزان کو اور «(لا إله إلا الله والله أكبر)» دونوں بھر دیں گے آسمان اور زمین کے بیچ کی جگہ کو اور نماز نور ہے، صدقہ دلیل ہے، اور وضو روشنی ہے، اور قرآن تمہارے لیے یا تمہارے خلاف حجت ہے، اور ہر آدمی صبح کو اٹھتا ہے یا تو اپنے آپ کو آزاد کرتا ہے یا اپنے آپ کو برباد کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 679]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ ابومالک کا نام حارث یا عبید ہے اور زید: ابن سلام اور ابوسلام: ممطور الحبشی ہیں۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [صحيح مسلم 223]، [ترمذي 3517]، [ابن ماجه 280]، [صحيح ابن حبان 844] و [معرفة السنن والآثار للبيهقي 590]

وضاحت:
(تشریح احادیث 673 سے 676)
یعنی اچھے کام کر کے اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے آزاد کرتا ہے یا برے کام کر کے اپنے آپ کو ہلاک و برباد کرتا ہے۔
«حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ» ‏‏‏‏ کا مطلب ہے کہ سمجھ کر پڑھا اور عمل کیا تو تمہارے لئے حجت، اور عمل نہ کیا تو تمہارے خلاف حجت ہے۔
نیز اس حدیث سے «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ» کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔
بعض علماء نے کہا تلاوتِ قرآن کے بعد سب سے بہتر ذکر یہی کلمہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 677
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن ابي إسحاق، عن جري النهدي، عن رجل من بني سليم، قال: عقدهن رسول الله صلى الله عليه وسلم في يدي او قال: عقدهن في يده ويده في يدي: "سبحان الله نصف الميزان، والحمد لله يملا الميزان، والله اكبر يملا ما بين السماء والارض، والوضوء نصف الإيمان، والصوم نصف الصبر".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَ: عَقَدَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ قَالَ: عَقَدَهُنَّ فِي يَدِهِ وَيَدُهُ فِي يَدِي: "سُبْحَانَ اللَّهِ نِصْفُ الْميزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالْوُضُوءُ نِصْفُ الْإِيمَانِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ".
بنوسلیم کے ایک آدمی نے کہا کہ ان تسبیحات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ پر گنا، ایک روایت میں ہے کہ انہیں اپنے ہاتھ پر گنا اور آپ کا ہاتھ میرے ہاتھ میں تھا۔ «سبحان الله» آدھی میزان بھر دیتا ہے اور «الحمد لله» ساری میزان بھر دیتا ہے اور «الله أكبر» آسمان و زمین کے درمیان کی جگہ بھر دیتا ہے، اور وضو نصف ایمان ہے، اور روزہ نصف صبر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 680]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ جری: ابن کلیب النہدی ہیں۔ دیکھئے: [مسند أحمد أ 260/4، 370/5]، و [شعب الايمان 3575] و [ترمذي 3514]۔ نیز [امام أحمد 365/5] نے مسند میں بسند حسن یہ حدیث ذکر کی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن منصور، والاعمش، عن سالم بن ابي الجعد، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "استقيموا ولن تحصوا، واعلموا ان خير اعمالكم الصلاة"وقال الآخر:"إن من خير اعمالكم الصلاة""ولن يحافظ على الوضوء إلا مؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ"وَقَالَ الْآخَرُ:"إِنَّ مِنْ خَيْرِ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةَ""وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدھے اور مضبوط رہو، اور سب نیکیوں کو نہ گھیر سکو گے، اور جان لو کہ تمہارے بہتر اعمال میں سے نماز ہے اور وضو کی حفاظت صرف مومن ہی کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 681]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الموطأ فى الطهارة 37]، [ابن ماجه 277، 278، 279 اس كي اسانيد ضعيفه هيں] و [صحيح ابن حبان 1037] و [تاريخ الخطيب 293/1] و [المستدرك 448 وقال صحيح على شرطهما]

وضاحت:
(تشریح احادیث 676 سے 678)
علامہ وحیدالزماں اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: «اسْتَقِيْمُوا» کا مطلب ہے کہ عقائد و اعمال میں اتباعِ حق اور صراطِ مستقیم پر قائم رہو اور توحید و سنّت سے میل کر کے شرک و بدعت کی طرف نہ جھکو، اور «لَنْ تُحْصُوا» کا مطلب ہے: تمام نیکیاں تم پوری طرح ادا نہ کر سکو گے اس لئے نماز جو سب سے عمدہ اور افضل ہے اس کی زیادہ احتیاط کرو، اور وضو کی حفاظت یہ ہے کہ اکثر اوقات با وضو رہو اور اس کے سنن و مستحبات اور فرائض کو بخوبی ادا کرو، تکلیفوں اور سردیوں میں پوری طرح سے اعضائے وضو کو دھونا، اور حقیقت میں وضو بڑی نعمت ہے اور ایمان کو تازہ کرتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن بشر، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا ابن ثوبان، قال: حدثني حسان بن عطية، ان ابا كبشة السلولي حدثه، انه سمع ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "سددوا، وقاربوا، وخير اعمالكم الصلاة، ولن يحافظ على الوضوء إلا مؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، أَنَّ أَبَا كَبْشَةَ السَّلُولِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "سَدِّدُوا، وَقَارِبُوا، وَخَيْرُ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ، وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ".
ابوکبشہ سلولی نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: متوسط طریقہ اختیار کرو اور صواب کے قریب ہوتے جاؤ۔ اور تمہارے اعمال میں سب سے بہتر نماز ہے، اور وضو پر سوائے مومن کے اور کوئی محافظت نہیں کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 682]»
اس حدیث کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [المسند 282/5]، [ابن حبان 1037]، [المعجم الكبير 101/2، 1444]

وضاحت:
(تشریح حدیث 678)
ان احادیث میں وضو اور طہارت کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ یہ مومن بندوں کی صفات میں سے ہے کہ وہ طہارت کا خیال رکھتے ہیں اور باوضو رہتے ہیں۔
اور پچھلی احادیث میں وضو اور طہارت کو ایمان کے نصف حصے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.