الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
95. باب الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ عِنْدَ الصَّلاَةِ أَوْ تَحِيضُ:
نماز کے وقت میں کوئی عورت پاک ہو یا اسے حیض آئے
حدیث نمبر: 905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا عباد بن عوام، عن هشام، عن الحسن، قال: "إذا طهرت المراة في وقت صلاة، فلم تغتسل وهي قادرة على ان تغتسل، قضت تلك الصلاة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَوَّامٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا طَهُرَتْ الْمَرْأَةُ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ، فَلَمْ تَغْتَسِلْ وَهِيَ قَادِرَةٌ عَلَى أَنْ تَغْتَسِلَ، قَضَتْ تِلْكَ الصَّلَاةَ".
امام حسن رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت نماز کے وقت پاک ہو اور استطاعت کے باوجود غسل نہ کرے تو وہ اس نماز کو قضا کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 909]»
امام حسن رحمہ اللہ تک اس روایت کی سند صحیح ہے۔ اس کو ابن ابی شیبہ نے [237/2] میں بسند ضعیف ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن
حدیث نمبر: 906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا عبد الوارث، عن عمرو، عن الحسن، قال: "إذا صلت المراة ركعتين، ثم حاضت فلا تقضي إذا طهرت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا صَلَّتْ الْمَرْأَةُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ حَاضَتْ فَلَا تَقْضِي إِذَا طَهُرَتْ".
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ جب عورت کو دو رکعت پڑھنے کے بعد حیض آ جائے، تو پاک ہونے کے بعد اس نماز کی قضا نہیں پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 910]»
اس قول کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 339/2 بسند صحيح]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا المعمري ابو سفيان محمد بن حميد، عن معمر، عن قتادة، قال:..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا الْمَعْمَرِيُّ أَبُو سُفْيَانَ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ:..
اس اثر کا معنی وہی ہے جو (905) میں ذکر ہے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 911]»
قتادہ کے اس اثر کو عبدالرزاق نے [مصنف 1288] میں ذکر کیا ہے، جس کے الفاظ یہ ہیں: ” «إِذَا رَأتِ الْمَرْأَةُ الطُّهْرَ فِيْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَلَمْ تَغْتَسِلْ حَتَّى يَذْهَبَ وَقْتُهَا، فَلْتُعِدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ، تَقْضِيْهَا» “۔ نیز (913) میں آ رہی ہے۔ بعض لوگوں نے اس اثر کو اگلے اثر نمبر (912) سے جوڑ دیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) ح حدثنا ابو معاوية، حدثنا الحجاج، عن عطاء في المراة تطهر عند الظهر، فتؤخر غسلها حتى يدخل وقت العصر، قالا: "تقضي الظهر"..(حديث مقطوع) ح حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ عِنْدَ الظُّهْرِ، فَتُؤَخِّرُ غُسْلَهَا حَتَّى يَدْخُلَ وَقْتُ الْعَصْرِ، قَالَا: "تَقْضِي الظُّهْرَ"..
عطاء نے اس عورت کے بارے میں کہا جو ظہر کے وقت پاک ہو جائے اور عصر تک غسل نہ کرے، دونوں نے کہا وہ ظہر قضا پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «أثر قتادة إسناده صحيح. أما الحديث الذي نهايته " تقضي الظهر " في إسناده أثر عطاء الحجاج بن أرطاة وهو ضعيف ولكن الأثر صحيح بسابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 912]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن بات صحیح ہے «كما مر آنفا» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أثر قتادة إسناده صحيح. أما الحديث الذي نهايته " تقضي الظهر " في إسناده أثر عطاء الحجاج بن أرطاة وهو ضعيف ولكن الأثر صحيح بسابقه
حدیث نمبر: 909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، اخبرنا يونس، عن الحسن..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ..

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 913]»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) ومغيرة، عن عامر..(حديث مقطوع) وَمُغِيرَةُ، عَنْ عَامِرٍ..

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 914]»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) وعبيدة، عن إبراهيم، في المراة تفرط في الصلاة حتى يدركها الحيض، قالوا: "تعيد تلك الصلاة"..(حديث مقطوع) وَعُبَيْدَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْمَرْأَةِ تُفَرِّطُ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى يُدْرِكَهَا الْحَيْضُ، قَالُوا: "تُعِيدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ"..
امام حسن، امام عامر شعبی و امام ابراہیم رحمہم اللہ سے اس عورت کے بارے میں مروی ہے جو نماز میں کوتاہی کرے اور اسے حیض آ جائے، انہوں نے کہا: اس نماز کو وہ (قضا) پڑھے گی (یعنی طہر کے بعد اسے وہ نمازیں پڑھنی ہوں گی)۔

تخریج الحدیث: «عَنْ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْمَرْأَةِ تُفَرِّطُ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى يُدْرِكَهَا الْحَيْضُ، قَالُوا: «تُعِيدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ» ، [مكتبه الشامله نمبر: 915]»
ان تینوں اسلاف کرام کے یہ اقوال صحیح اور درست ہیں۔ حوالے کے لئے دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 337/2، 339، 340] و [مصنف عبدالرزاق 1286، 1289]، [والأثر الآتي 919]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: عَنْ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْمَرْأَةِ تُفَرِّطُ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى يُدْرِكَهَا الْحَيْضُ، قَالُوا: «تُعِيدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ»
حدیث نمبر: 912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد، عن حماد بن ابي سليمان، ويونس، عن الحسن، في امراة حضرت الصلاة ففرطت حتى حاضت، قالا: "تقضي تلك الصلاة إذا اغتسلت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَيُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، فِي امْرَأَةٍ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَفَرَّطَتْ حَتَّى حَاضَتْ، قَالَا: "تَقْضِي تِلْكَ الصَّلَاةَ إِذَا اغْتَسَلَتْ".
امام حسن رحمہ اللہ نے اس عورت کے بارے میں فرمایا جو کوتاہی کرے، نماز کا وقت آئے نماز نہ پڑھے حتی کہ اسے حیض شروع ہو جائے، تو وہ نماز نہانے کے بعد قضا پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 916]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ حجاج: ابن منہال ہیں اور تخریج گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سليمان بن داود الزهراني، حدثنا ابو شهاب، عن هشام، عن الحسن، وقتادة، قالا: "إذا ضيعت المراة الصلاة حتى تحيض، فعليها القضاء إذا طهرت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ الْحَسَنِ، وَقَتَادَةَ، قَالَا: "إِذَا ضَيَّعَتْ الْمَرْأَةُ الصَّلَاةَ حَتَّى تَحِيضَ، فَعَلَيْهَا الْقَضَاءُ إِذَا طَهُرَتْ".
حسن اور قتادۃ نے کہا: عورت نماز ضائع کر دے اور حیض آ جائے تو اس پر پاکی کے بعد (اس نماز کی) قضا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 917]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابوشهاب کا نام عبدربہ بن نافع ہے۔ نیز یہ روایت (910، 911، 912) میں گزرچکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا الحسن، عن مغيرة، عن الشعبي، قال: "إذا فرطت ثم حاضت، قضت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "إِذَا فَرَّطَتْ ثُمَّ حَاضَتْ، قَضَتْ".
امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت کوتاہی کرے اور حیض آ جائے تو (اس نماز کی) قضا کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 918]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابونعیم: فضل بن دکین ہیں اور حسن: ابن صالح، مغیرہ: ابن مقسم ہیں۔ دیکھئے اثر رقم (905)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 902 سے 914)
ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ جو عورت نماز کے وقت سستی کرے اور نماز پڑھنے کی جلدی کوشش نہ کرے اور اس کو نماز کے وقت حیض آنے لگ جائے تو وہ صرف اسی نماز کی قضا کرے گی جس کو سستی اور کاہلی میں ادا نہیں کر سکی، باقی نمازیں اس پر معاف ہوں گی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا سعيد بن المغيرة، قال ابن المبارك: حدثنا عن يعقوب، عن ابي يوسف، عن سعيد بن جبير، قال: "إذا حاضت المراة في وقت الصلاة، فليس عليها القضاء"، قال ابو محمد: يعقوب هو ابن القعقاع قاضي مرو، وابو يوسف شيخ مكي.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: حَدَّثَنَا عَنْ يَعْقُوبَ، عَنْ أَبِي يُوسُفَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي وَقْتِ الصَّلَاةِ، فَلَيْسَ عَلَيْهَا الْقَضَاءُ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يَعْقُوبُ هُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ قَاضِي مَرْوٍ، وَأَبُو يُوسُفَ شَيْخٌ مَكِّيٌّ.
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: نماز کے وقت میں عورت کو حیض آ جائے تو اس پر کوئی قضا نہیں ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یعقوب: ابن القعقاع قاضی مرد اور ابویوسف: شیخ مکی ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 919]»
اس کی سند جید ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا حجاج حدثنا حماد، عن حجاج، وقيس، عن عطاء، قال: "إذا طهرت قبل المغرب، صلت الظهر والعصر، وإذا طهرت قبل الفجر، صلت المغرب والعشاء"..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، وَقَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "إِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَإِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ الْفَجْرِ، صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ"..
عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: عورت جب مغرب سے پہلے پاک ہو جائے تو ظہر و عصر بھی پڑھے گی اور فجر سے پہلے پاک ہو تو مغرب عشاء بھی پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 920]»
حجاج بن ارطاۃ ضعیف ہیں، لیکن قیس بن سعد نے ان کی متابعت کی ہے اس لئے اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 336/2]۔ نیز یہ روایت (920) میں آگے آرہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد، عن علي بن زيد، عن سعيد بن المسيب، مثله..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، مِثْلَهُ..
سعید ابن المسیب رحمہ اللہ سے بھی مذکورہ بالا روایت منقول ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف علي بن زيد، [مكتبه الشامله نمبر: 921]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید سے تقویت ملتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف علي بن زيد
حدیث نمبر: 918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا عبد الله بن محمد، عن ابي بكر بن عياش، عن يزيد بن ابي زياد، عن مقسم، عن ابن عباس رضي الله عنهما، مثله..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا، مِثْلَهُ..
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اسی کے مثل منقول ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 922]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن [مصنف ابن أبى شيبه 337/2] میں بسند صحیح مذکور ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، حدثنا يونس، عن الحسن في الحائض "تصلي الصلاة التي طهرت في وقتها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الْحَائِضِ "تُصَلِّي الصَّلَاةَ الَّتِي طَهُرَتْ فِي وَقْتِهَا".
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عورت جس نماز کے وقت پاک ہوئی وہ نماز پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 923]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1286]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن ابن ابي نجيح، عن عطاء، وطاوس، ومجاهد، قالوا: "إذا طهرت الحائض قبل الفجر، صلت المغرب والعشاء، وإذا طهرت قبل غروب الشمس، صلت الظهر والعصر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَطَاوُسٍ، وَمُجَاهِدٍ، قَالُوا: "إِذَا طَهُرَتْ الْحَائِضُ قَبْلَ الْفَجْرِ، صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، وَإِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ".
عطاء، طاؤس اور مجاہد رحمہم اللہ نے کہا کہ حائضہ عورت جب نماز فجر سے پہلے پاک ہو جائے تو مغرب و عشاء بھی پڑھے اور جب غروب آفتاب سے قبل پاک ہو جائے تو ظہر اور عصر بھی پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 924]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور یہ مذکور بالا بزرگوں کے اقوال ہیں، جو ایک احتیاطی امر ہے تاکہ عورت تارکِ صلاة شمار نہ ہو۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 337/2] و [مصنف عبدالرزاق 1281]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن منصور، عن الحكم في الحائض "إذا رات الطهر آخر النهار، صلت الظهر والعصر، وإذا طهرت آخر الليل، صلت المغرب والعشاء"..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ فِي الْحَائِضِ "إِذَا رَأَتْ الطُّهْرَ آخِرَ النَّهَارِ، صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَإِذَا طَهُرَتْ آخِرَ اللَّيْلِ، صَلَّتْ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ"..
حکم نے حائضہ کے بارے میں فرمایا کہ جب وہ دن کے آخر میں پاکی دیکھے تو ظہر و عصر ادا کرے اور رات کے آخری وقت میں طہارت دیکھے تو مغرب و عشاء بھی پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 925]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 337/2] و [مصنف عبدالرزاق 1282]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن ليث، عن طاوس، مثله..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، مِثْلَهُ..
امام طاؤس رحمہ اللہ سے بھی مثل سابق مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 926]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس کی سند کمزور ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 337/2] و [مصنف عبدالرزاق 1283]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم
حدیث نمبر: 923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو زيد سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن مغيرة، قال: كان إبراهيم، يقول: "إذا طهرت عند العصر، صلت الظهر والعصر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، قَالَ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ، يَقُولُ: "إِذَا طَهُرَتْ عِنْدَ الْعَصْرِ، صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ".
مغیرہ سے مروی ہے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے تھے: عصر کے وقت عورت اگر پاک ہو تو ظہر و عصر پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 927]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 336/2، 337]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو زيد، قال: قال شعبة: سالت حمادا، قال: "إذا طهرت في وقت صلاة صلت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ شُعْبَةُ: سَأَلْتُ حَمَّادًا، قَالَ: "إِذَا طَهُرَتْ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ صَلَّتْ".
شعبہ نے کہا: میں نے حماد (بن ابی سلیمان) سے پوچھا: جب عورت نماز کے وقت میں پاک ہو تو؟ انہوں نے کہا: نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 928]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور کہیں یہ روایت نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا حجاج، حدثنا حماد، عن يونس، وحميد، عن الحسن، عن انس رضي الله عنه، قال: "إذا طهرت في وقت صلاة، صلت تلك الصلاة، ولا تصلي غيرها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِذَا طَهُرَتْ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ، صَلَّتْ تِلْكَ الصَّلَاةَ، وَلَا تُصَلِّي غَيْرَهَا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب عورت کسی نماز کے وقت میں پاک ہو تو وہ نماز پڑھے، اور دوسری نماز نہیں پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 929]»
اس کی سند صحیح ہے۔ حجاج: ابن منہال ہیں۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) قال ابو محمد: قرات على زيد بن يحيى، عن مالك، قال: سالته عن المراة تطهر بعد العصر، قال: "تصلي الظهر والعصر"، قلت: فإن كان طهرها قريبا من مغيب الشمس، قال:"تصلي العصر ولا تصلي الظهر، ولو انها لم تطهر حتى تغيب الشمس، لم يكن عليها شيء"، سئل عبد الله تاخذ به؟، قال: لا.(حديث مقطوع) قَالَ أَبُو مُحَمَّد: قَرَأْتُ عَلَى زَيْدِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنْ الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ بَعْدَ الْعَصْرِ، قَالَ: "تُصَلِّي الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ"، قُلْتُ: فَإِنْ كَانَ طُهْرُهَا قَرِيبًا مِنْ مَغِيبِ الشَّمْسِ، قَالَ:"تُصَلِّي الْعَصْرَ وَلَا تُصَلِّي الظُّهْرَ، وَلَوْ أَنَّهَا لَمْ تَطْهُرْ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا شَيْءٌ"، سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَأْخُذُ بِهِ؟، قَالَ: لَا.
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں نے زید بن یحییٰ کے پاس امام مالک رحمہ اللہ سے یہ قول پڑھا کہ جو عورت عصر کے بعد پاک ہو تو؟ انہوں نے کہا: ظہر و عصر (دونوں) پڑھے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اگر طہر کا وقت غروب آفتاب سے کچھ پہلے ہو تو صرف عصر پڑھے گی ظہر نہیں، اور اگر وہ غروب شمس کے بعد پاک ہو تو اس پر کچھ واجب نہیں، امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ کا بھی یہی قول ہے؟ کہا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 930]»
اس قول کی سند صحیح ہے، کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.