الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
98. باب وَقْتِ النُّفَسَاءِ وَمَا قِيلَ فِيهِ:
نفاس کے احکام کا بیان
حدیث نمبر: 984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا ابو سفيان، عن معمر، عن قتادة في النفساء "كطهر امراة من نسائها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ فِي النُّفَسَاءِ "كَطُهْرِ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهَا".
قتادۃ نے نفاس والی عورتوں کے بارے میں کہا کہ ان کی پاکی ان جیسی عورتوں کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 988]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1200]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، حدثنا يونس، عن الحسن في النفساء "تمسك عن الصلاة اربعين يوما، فإن رات الطهر فذاك، وإن لم تر الطهر، امسكت عن الصلاة اياما خمسا، ستا، فإن طهرت فذاك، وإلا امسكت عن الصلاة ما بينها وبين الخمسين، فإن طهرت فذاك، وإلا فهي مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ فِي النُّفَسَاءِ "تُمْسِكُ عَنْ الصَّلَاةِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، فَإِنْ رَأَتْ الطُّهْرَ فَذَاكَ، وَإِنْ لَمْ تَرَ الطُّهْرَ، أَمْسَكَتْ عَنْ الصَّلَاةِ أَيَّامًا خَمْسًا، سِتًّا، فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ، وَإِلَّا أَمْسَكَتْ عَنْ الصَّلَاةِ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْخَمْسِينَ، فَإِنْ طَهُرَتْ فَذَاكَ، وَإِلَّا فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
امام حسن رحمہ اللہ سے نفاس والی عورتوں کے بارے میں مروی ہے کہ وہ چالیس دن تک نماز سے رکی رہیں گی، چالیس دن میں پا کی ہو جائے تو ٹھیک ہے، ورنہ پانچ یا چھ دن اور نماز سے رکی رہیں گی، (45 دن بعد) پھر اگر طہر ہو جائے تو ٹھیک ورنہ 45 سے 50 تک اور نماز سے رکی رہیں گی، پھر اگر پاکی ہو جائے تو ٹھیک ورنہ پھر مستحاضہ میں شمار ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 989]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، اور (855) میں گزر چکی ہے۔ نیز آنے والی تخریج دیکھئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن عثمان بن ابي العاص انه كان "لا يقرب النفساء اربعين يوما"، وقال الحسن:"النفساء خمسة واربعون إلى خمسين، فما زاد فهي مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ كَانَ "لَا يَقْرَبُ النُّفَسَاءَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا"، وقَالَ الْحَسَنُ:"النُّفَسَاءُ خَمْسَةٌ وَأَرْبَعُونَ إِلَى خَمْسِينَ، فَمَا زَادَ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
عثمان بن ابی العاص نفاس والی عورت کے چالیس دن تک قریب نہیں جاتے تھے، (یعنی جماع سے پرہیز کرتے تھے)۔ اور امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: نفاس والی عورتیں پنتالیس سے پچاس دن تک ہیں، اس کے بعد مستحاضہ شمار ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع الحسن لم يسمع من عثمان شيئا، [مكتبه الشامله نمبر: 990]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، کیونکہ حسن نے عثمان سے نہیں سنا۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1201] و [المنتقى لابن الجارود 118]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع الحسن لم يسمع من عثمان شيئا
حدیث نمبر: 987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا جعفر بن عون، اخبرنا إسماعيل بن مسلم، عن الحسن، عن عثمان بن ابي العاص، قال: "وقت النفساء اربعين يوما، فإن طهرت، وإلا فلا تجاوزه حتى تصلي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ: "وَقْتُ النُّفَسَاءِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، فَإِنْ طَهُرَتْ، وَإِلَّا فَلَا تُجَاوِزْهُ حَتَّى تُصَلِّيَ".
عثمان بن ابی العاص نے کہا: نفاس کی مدت چالیس دن ہے، اگر پاک ہو جائے تو ٹھیک ورنہ نماز پڑھے گی، اس سے تجاوز نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف إسماعيل بن مسلم والحسن لم يسمع من عثمان شيئا، [مكتبه الشامله نمبر: 991]»
اس روایت کی سند متعدد طرق سے مروی ہے، لیکن سب ضعیف ہیں، اور «فلا تجاوزه حتى تصلي» کا ذکر کہیں نہیں ہے۔ دیکھئے: [دارقطني 220/1، 67]، [بيهقي 341/1]، [مصنف عبدالرزاق 1202] و [التلخيص الحبير 171/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 983 سے 987)
یعنی چالیس دن کے بعد بیٹھ نہ رہے بلکہ نماز پڑھے۔
مطلب یہ کہ وہ مستحاضہ کے حکم میں ہے۔
وہ نماز پڑھے گی اور شوہر اس سے ہم بستری کر سکتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف إسماعيل بن مسلم والحسن لم يسمع من عثمان شيئا
حدیث نمبر: 988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن اشعث، عن عطاء، قال: "إن كان للنفساء عادة، وإلا جلست اربعين ليلة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "إِنْ كَانَ لِلنُّفَسَاءِ عَادَةٌ، وَإِلَّا جَلَسَتْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً".
عطاء رحمہ اللہ نے کہا: اگر نفساء کی عادت معروف ہو تو ٹھیک ورنہ چالیس دن بیٹھ رہیں گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 992]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 368/4] و [بيهقي 341/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن عطاء، قال: "النفاس حيض".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "النِّفَاسُ حَيْضٌ".
عطاء رحمہ اللہ نے کہا: نفاس حیض ہی ہے۔ (یعنی اس کا حکم حیض کا حکم ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وابن جريج قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 993]»
اس قول کی سند ابن جریج کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ وہ مدلس ہیں، اور انہوں نے عنعنہ سے روایت کی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف وابن جريج قد عنعن وهو مدلس
حدیث نمبر: 990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن يوسف بن ماهك، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: "تنتظر النفساء اربعين يوما او نحوها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: "تَنْتَظِرُ النُّفَسَاءُ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ نَحْوَهَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: نفاس والی عورتیں تقریباً چالیس دن تک انتظار کریں گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 994]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 368/4]، [بيهقي 341/1]، ورقم (995)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 987 سے 990)
ان تمام روایات سے واضح ہوا کہ نفاس کی مدت چالیس دن ہے، ان دنوں میں حائضہ کی طرح نماز ترک کر دے گی، یہ مدت چالیس دن سے کم و بیش بھی ہو سکتی ہے، بعض فقہاء کے نزدیک چالیس دن سے زیادہ خون جاری رہے تو پچاس دن تک اور انتظار کرے گی، بعض نے کہا چالیس دن کے بعد وہ مستحاضہ کے حکم میں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.