الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
31. باب في الْمَضْمَضَةِ:
وضو میں کلی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا زائدة، حدثنا خالد بن علقمة الهمداني، حدثني عبد خير، قال: دخل علي رضي الله عنه الرحبة بعدما صلى الفجر، فجلس في الرحبة، ثم قال لغلام له: ائتني بطهور، قال: فاتاه الغلام بإناء فيه ماء وطست، قال عبد خير: ونحن جلوس ننظر إليه"فادخل يده اليمنى فملا فمه، فمضمض واستنشق، ونثر بيده اليسرى، فعل هذا ثلاث مرات"، ثم قال: "من سره ان ينظر إلى طهور رسول الله صلى الله عليه وسلم، فهذا طهوره"..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ خَيْرٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ الرَّحَبَةَ بَعْدَمَا صَلَّى الْفَجْرَ، فَجَلَسَ فِي الرَّحَبَةِ، ثُمَّ قَالَ لِغُلَامٍ لَهُ: ائْتِنِي بِطَهُورٍ، قَالَ: فَأَتَاهُ الْغُلَامُ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ وَطَسْتٍ، قَالَ عَبْدُ خَيْرٍ: وَنَحْنُ جُلُوسٌ نَنْظُرُ إِلَيْهِ"فَأَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فَمَلَأَ فَمَهُ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَنَثَرَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى، فَعَلَ هَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ"، ثُمَّ قَالَ: "مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى طُهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَهَذَا طُهُورُهُ"..
عبد خیر نے بیان کیا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نماز فجر پڑھنے کے بعد رحبہ میں تشریف لائے (جو کوفے کا ایک مقام ہے) اور بیٹھ گئے، پھر اپنے غلام سے فرمایا: وضو کا پانی لاؤ، راوی نے کہا: غلام پانی کا برتن اور طشت لے کر آیا۔ عبد خیر نے کہا: ہم بیٹھے ہوئے ان کی طرف دیکھ رہے تھے، انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ (پانی میں ڈالا) اور منہ میں پانی بھرا، کلی کی، اور ناک میں پانی چڑھایا اور بائیں ہاتھ سے اسے جھاڑا، اس طرح تین بار کیا، پھر فرمایا: جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو دیکھنا چاہے تو یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو ہے۔ (یعنی کلی، استنشاق اور استنثار)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 728]»
دیکھئے: [مسند أبى يعلي 286]، [صحيح ابن حبان 1056]، [موارد الظمآن 150]، کلی اور ناک میں پانی ڈالنا اور صاف کرنے کا ذکر بخاری و مسلم میں موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 164] و [مسلم 235]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا حسن بن عقبة المرادي، اخبرني عبد خير بإسناده نحوه..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عُقْبَةَ الْمُرَادِيُّ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ خَيْرٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ..
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 729]»
تخریج کے لیے دیکھئے مذکورہ بالا حدیث۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 721 سے 725)
کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے اور جھاڑنے کا ذکر قرآن پاک میں نہیں ہے، لیکن احادیثِ صحیحہ سے یہ امور ثابت ہیں، اس لئے بنا کلی اور ناک صاف کئے وضو درست نہ ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.