الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
109. باب مُجَامَعَةِ الْحَائِضِ إِذَا طَهُرَتْ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ:
حائضہ کے غسل کرنے سے پہلے جماع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، حدثنا مغيرة، عن إبراهيم، ويونس، عن الحسن، وعبد الملك، عن عطاء، قال محمد، وحدثني يحيى بن سعيد القطان، عن عثمان بن الاسود، عن مجاهد، في الحائض "إذا طهرت من الدم لا يقربها زوجها حتى تغتسل".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَيُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ مُحَمَّدٌ، وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، فِي الْحَائِضِ "إِذَا طَهُرَتْ مِنْ الدَّمِ لَا يَقْرَبُهَا زَوْجُهَا حَتَّى تَغْتَسِلَ".
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے: حائضہ عورت جب پاک ہو جائے (یعنی حیض کا خون رک جائے) تو جب تک غسل نہ کرے، اس کا شوہر اس کے قریب نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1117]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 96/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عثمان بن الاسود، عن مجاهد، مثله سواء.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَن مُجَاهِدٍ، مِثْلَهُ سَوَاءً.
دوسری سند سے بھی مجاہد رحمہ اللہ سے ایسے ہی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1118]»
یہ سند صحیح ہے کما سبق۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (1118)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن يوسف، قال: سئل سفيان: "ايجامع الرجل امراته إذا انقطع عنها الدم قبل ان تغتسل؟، فقال: لا، فقيل: ارايت إن تركت الغسل يومين او اياما؟، قال: تستتاب".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: سُئِلَ سُفْيَانُ: "أَيُجَامِعُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِذَا انْقَطَعَ عَنْهَا الدَّمُ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ؟، فَقَالَ: لَا، فَقِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ تَرَكَتْ الْغُسْلَ يَوْمَيْنِ أَوْ أَيَّامًا؟، قَالَ: تُسْتَتَابُ".
سفیان رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ حائضہ عورت کا خون رک جائے تو غسل سے پہلے شوہر اس سے جماع کر سکتا ہے؟ فرمایا: نہیں، دریافت کیا گیا: اگر ایک یا دو دن تک وہ غسل نہ کرے تو؟ فرمایا: توبہ کرائی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1119]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ توبہ شاید اس لئے کرائی جائے گی کہ اس نے بلا جواز دو دن تک غسل کر کے نماز نہیں پڑھی۔ واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عمن حدثه، عن مجاهد "ولا تقربوهن حتى يطهرن سورة البقرة آية 222، قال: حتى ينقطع الدم، فإذا تطهرن سورة البقرة آية 222، قال: إذا اغتسلن".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ مُجَاهِدٍ "وَلا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ سورة البقرة آية 222، قَالَ: حَتَّى يَنْقَطِعَ الدَّمُ، فَإِذَا تَطَهَّرْنَ سورة البقرة آية 222، قَالَ: إِذَا اغْتَسَلْنَ".
مجاہد رحمہ اللہ نے آیت «﴿وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ﴾» [بقرة: 222/2] کے بارے میں کہا: «يَطْهُرْنَ» یعنی جب خون رک جائے اور «فَإِذَا تَطَهَّرْنَ» سے مراد ہے جب وہ غسل کر لیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1120]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ تفصیل آگے آرہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد "حتى يطهرن سورة البقرة آية 222، قال: إذا انقطع الدم، فإذا تطهرن سورة البقرة آية 222، قال: اغتسلن".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ "حَتَّى يَطْهُرْنَ سورة البقرة آية 222، قَالَ: إِذَا انْقَطَعَ الدَّمُ، فَإِذَا تَطَهَّرْنَ سورة البقرة آية 222، قَالَ: اغْتَسَلْنَ".
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے «‏‏‏‏﴿حَتَّى يَطْهُرْنَ﴾» ‏‏‏‏ سے مراد ہے جب خون کا آنا منقطع ہو جائے، اور «﴿فَإِذَا تَطَهَّرْنَ﴾» فرمایا: یعنی جب غسل کر لیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1121]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 385/2]، [مصنف عبدالرزاق 1272] و [الدر المنثور 260/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عبيد الله، حدثنا عثمان بن الاسود، قال: سالت مجاهدا، عن امراة رات الطهر: ايحل لزوجها ان ياتيها قبل ان تغتسل؟، قال: "لا حتى تحل لها الصلاة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْأَسْوَدِ، قَالَ: سَأَلْتُ مُجَاهِدًا، عَنْ امْرَأَةٍ رَأَتْ الطُّهْرَ: أَيَحِلُّ لِزَوْجِهَا أَنْ يَأْتِيَهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ؟، قَالَ: "لَا حَتَّى تَحِلَّ لَهَا الصَّلَاةُ".
عثمان بن الاسود نے کہا: میں نے مجاہد رحمہ اللہ سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جس کو حیض آیا: کیا غسل کرنے سے پہلے اس کے شوہر کے لئے جائز ہے کہ اس سے جماع کرے؟ فرمایا: نہیں، جب تک کہ نماز جائز نہیں (جماع بھی جائز نہیں)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1122]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 96/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا المعلى بن اسد، حدثنا عبد الواحد هو ابن زياد، حدثنا الحجاج بن ارطاة، قال: سالت عطاء، وميمون بن مهران، وحدثني حماد، عن إبراهيم، قالوا: "لا يغشاها حتى تغتسل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ هُوَ ابْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَطَاءً، وَمَيْمُونَ بْنَ مِهْرَانَ، وَحَدَّثَنِي حَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالُوا: "لَا يَغْشَاهَا حَتَّى تَغْتَسِلَ".
حماد سے مروی ہے امام ابراہیم رحمہ اللہ نے فرمایا: جب تک غسل نہ کر لے جماع نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «أثر صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1123]»
یہ اثر صحیح ہے، اور (1113) میں گذر چکا ہے، اور آگے (1123) میں اس کا ذکر آ رہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أثر صحيح
حدیث نمبر: 1120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن هشام، عن الحسن في الرجل يطا امراته وقد رات الطهر قبل ان تغتسل، قال: "هي حائض ما لم تغتسل، وعليه الكفارة، وله ان يراجعها ما لم تغتسل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يَطَأُ امْرَأَتَهُ وَقَدْ رَأَتْ الطُّهْرَ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ، قَالَ: "هِيَ حَائِضٌ مَا لَمْ تَغْتَسِلْ، وَعَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ، وَلَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا مَا لَمْ تَغْتَسِلْ".
امام حسن رحمہ اللہ سے اس آدمی کے بارے میں مروی ہے جو اپنی بیوی سے پاکی کے بعد غسل کرنے سے پہلے وطی کرے، فرمایا: جب تک غسل نہ کر لے وہ حائضہ کے حکم میں ہے، اور اس کے اوپر کفارہ ہے، اس کو چاہیے کہ غسل کے بارے میں پوچھ لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1124]»
اس قول کی سند صحیح ہے، اور (1118) میں گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا المعلى بن اسد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا يونس، عن الحسن، قال: "لا يغشاها زوجها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "لَا يَغْشَاهَا زَوْجُهَا".
امام حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے: ایسی عورت سے اس کا مرد جماع نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1125]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 386/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة بن شريح، قال: سمعت يزيد بن ابي حبيب، يقول: قال ابو الخير مرثد بن عبد الله اليزني، قال: سمعت عقبة بن عامر الجهني رضي الله عنه، يقول: "والله إني لا اجامع امراتي في اليوم الذي تطهر فيه حتى يمر يوم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْخَيْرِ مَرْثَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: "وَاللَّهِ إِنِّي لَا أُجَامِعُ امْرَأَتِي فِي الْيَوْمِ الَّذِي تَطْهُرُ فِيهِ حَتَّى يَمُرَّ يَوْمٌ".
ابوالخیر مرثد الیزنی نے کہا: میں نے سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: قسم الله کی میں اپنی بیوی سے جس دن وہ پاک ہوتی ہے جماع نہیں کرتا حتی کہ ایک اور دن گزر جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1126]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور یہ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کا فعل ہے حدیث نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يعلى بن عبيد حدثنا عبد الملك، عن عطاء في المراة ترى الطهر: اياتيها زوجها قبل ان تغتسل؟، قال: "لا، حتى تغتسل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الطُّهْرَ: أَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ؟، قَالَ: "لَا، حَتَّى تَغْتَسِلَ".
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، عورت جب پاکی دیکھے تو اس کا شوہر اس سے ہم بستری کر سکتا ہے یا نہیں؟ فرمایا: جب تک غسل نہ کر لے ہم بستری جائز نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1127]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ (1113) میں گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1245]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن ليث بن ابي سليم، عن عطاء في المراة ينقطع عنها الدم، قال: "إن ادركه الشبق، غسلت فرجها ثم ياتيها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ يَنْقَطِعُ عَنْهَا الدَّمُ، قَالَ: "إِنْ أَدْرَكَهُ الشَّبَقُ، غَسَلَتْ فَرْجَهَا ثُمَّ يَأْتِيَها".
عطاء رحمہ اللہ سے ایسی عورت کے بارے میں مروی ہے جس کا خون (حیض) رک جائے، فرمایا: مرد کی شہوت بڑھ جائے تو عورت اپنی شرم گاہ دھو لے، پھر ہم بستری کر لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 1128]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 96/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم
حدیث نمبر: 1125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا فروة بن ابي المغراء، قال: سمعت شريكا وساله رجل، فقال: المراة ينقطع عنها الدم: اياتيها زوجها قبل ان تغتسل؟، فقال: قال عبد الملك: عن عطاء، انه "رخص في ذلك للشبق"، قال ابو محمد: اخاف ان يكون اخطا، واخاف ان يكون من حديث ليث، لا اعرفه من حديث عبد الملك، قال ابو محمد: الشبق الذي يشتهي.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ شَرِيكًا وَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: الْمَرْأَةُ يَنْقَطِعُ عَنْهَا الدَّمُ: أَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ؟، فَقَالَ: قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُ "رَخَّصَ فِي ذَلِكَ لِلشَّبِقِ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَخَافُ أَنْ يَكُونَ أَخَطَأً، وأَخَافُ أَنْ يَكُونَ مِنْ حَدِيثِ لَيْثٍ، لَا أَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الشَّبِقُ الَّذِي يَشْتَهِي.
فروة بن ابی المغراء نے خبر دی، میں نے شریک کو کہتے سنا، ان سے ایک آدمی نے سوال کیا: عورت کا خون رک جائے تو غسل کرنے سے پہلے شوہر اس سے ہمبستری کر سکتا ہے؟ فروة نے عبدالملک سے عطاء رحمہ اللہ کے حوالے سے جواب دیا کہ انہوں نے شدت شہوت کے وقت غسل سے پہلے جماع کرنے کی اجازت دی ہے۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے خوف ہے کہ ان سے غلطی ہوئی ہو، اور یہ بجائے عطاء رحمہ اللہ کے لیث بن ابی سلیم سے مروی ہو، کیونکہ عبدالملک سے ایسی کوئی بات مجھے معلوم نہیں۔ ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: «الشبق» اس مرد کو کہتے ہیں جسے بہت شہوت ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1129]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1112 سے 1125)
ان تمام روایات سے ثابت ہوا کہ حیض رک جانے کے بعد غسل کرنے سے پہلے جماع کرنا درست نہیں، ہاں اگر شہوت بہت ہی غالب آجائے تو صفائی ستھرائی کے بعد شوہر جماع کر سکتا ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ غسل کرنے کے بعد جماع کرے۔
کیوں کہ گندگی اور جراثیم سے بچنا حفظانِ صحت کے اصول میں سے ہے جس کی ہمارے دین نے ہمیں تعلیم دی ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.