الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
87. باب مَنْ قَالَ لاَ يُجَامِعُ الْمُسْتَحَاضَةَ زَوْجُهَا:
مستحاضہ سے جماع کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن حفص، عن الحسن، قال: كان يقول: المستحاضة لا يغشاها زوجها، قال ابو النعمان: قال لي يحيى بن سعيد القطان: "لا اعلم احدا قال هذا عن الحسن".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: كَانَ يَقُولُ: الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَغْشَاهَا زَوْجُهَا، قَالَ أَبُو النُّعْمَانِ: قَالَ لِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ: "لَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ هَذَا عَنْ الْحَسَنِ".
حفص سے مروی ہے: امام حسن بصری رحمہ اللہ کہا کرتے تھے کہ مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع نہیں کرے گا۔ ابوالنعمان نے کہا: یحییٰ بن سعید القطان نے مجھ سے کہا: میں نہیں جانتا کہ حسن سے کسی نے یہ قول روایت کیا ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح ولكنه شاذ، [مكتبه الشامله نمبر: 854]»
اس روایت کی سند تو صحیح ہے لیکن شاذ ہے، اور پیچھے اس کے برعکس امام حسن بصری رحمہ اللہ کا قول گذر چکا ہے۔ دیکھئے اثر رقم (835، 843، 849)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح ولكنه شاذ
حدیث نمبر: 851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عفان، حدثنا وهيب، عن خالد، قال: "كان محمد يكره ان يغشى الرجل امراته وهي مستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: "كَانَ مُحَمَّدٌ يَكْرَهُ أَنْ يَغْشَى الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
خالد (بن مہران) سے مروی ہے کہ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ مستحاضہ عورت سے جماع کو مکروہ سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 855]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 278/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، قال: "المستحاضة لا ياتيها زوجها، ولا تصوم، ولا تمس المصحف".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا، وَلَا تَصُومُ، وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع نہیں کرے گا، نہ وہ روزہ رکھے گی، نہ مصحف کو ہاتھ لگائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 856]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1193] و [التمهيد 68/16]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا الحكم بن المبارك، حدثنا حجاج الاعور، عن شعبة، عن عبد الملك بن ميسرة، عن الشعبي، عن قمير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: "المستحاضة لا ياتيها زوجها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الْأَعْوَرُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَمِيرَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "الْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا".
قمیر سے مروی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مستحاضہ سے اس کا شوہر ہم بستری نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 857]»
اس قول کی نسبت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 278/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن جعفر بن الحارث، عن منصور، عن إبراهيم، قال: كان يقال: "المستحاضة لا تجامع، ولا تصوم، ولا تمس المصحف، إنما رخص لها في الصلاة"، قال يزيد:"يجامعها زوجها، ويحل لها ما يحل للطاهر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ: "الْمُسْتَحَاضَةُ لَا تُجَامَعُ، وَلَا تَصُومُ، وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ، إِنَّمَا رُخِّصَ لَهَا فِي الصَّلَاةِ"، قَالَ يَزِيدُ:"يُجَامِعُهَا زَوْجُهَا، وَيَحِلُّ لَهَا مَا يَحِلُّ لِلطَّاهِرِ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ کہا جاتا تھا کہ مستحاضہ سے جماع نہیں کیا جائے گا، نہ وہ روزے رکھے گی، نہ مصحف چھوئے گی، بس اس کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ یزید بن ہارون (اس کے راوی) نے کہا: اس کا شوہر اس سے ہم بستری بھی کرے گا اور اس (مستحاضہ) کے لئے ہر وہ چیز حلال ہے جو پاکی والی عورت کے لئے حلال ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 858]»
اس قول کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (849)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 849 سے 854)
ان تمام آثار میں مستحاضہ سے جماع کی ممانعت اور نماز کے علاوہ اس کا حکم حائضہ کے حکم سے مشابہ ہے۔
لیکن یہ اقوال و آثار صحیح ہونے کے باوجود مرجوح اور اجتہادات ہیں، صحیح یہی ہے کہ مستحاضہ سے اس کا شوہر جماع کر سکتا ہے، وہ نماز بھی پڑھے گی، مصحف کو ہاتھ بھی لگا سکتی ہے اور پڑھ بھی سکتی ہے، جیسا کہ اس آخر اثر میں یزید بن ہارون نے کہا اور اس سے قبل والے باب میں اس کی تفصیل گذری ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.