الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
104. باب الْحَائِضِ تَسْمَعُ السَّجْدَةَ فَلاَ تَسْجُدُ:
حائضہ اگر آیت سجدہ سنے تو سجدہ نہ کرے
حدیث نمبر: 1037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا احمد بن حميد، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان، حدثنا الحسن بن عبيد الله، عن مسلم بن صبيح، عن ابن عباس رضي الله عنه، انه سئل عن الحائض تسمع السجدة، قال: "لا تسجد لانها صلاة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الْحَائِضِ تَسْمَعُ السَّجْدَةَ، قَالَ: "لَا تَسْجُدُ لِأَنَّهَا صَلَاةٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حائضہ عورت کے بارے میں پوچھا گیا جو آیت سجدہ سنے، فرمایا: سجدہ نہیں کرے گی کیونکہ سجدہ بھی نماز ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1041]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 14/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1038
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا احمد بن حميد، حدثنا حفص بن غياث، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم، وابي الضحي، قالا: "لا تسجد".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وأبي الضحي، قَالَا: "لَا تَسْجُدُ".
امام ابراہیم اور ابوالضحیٰ رحمہما اللہ دونوں نے کہا کہ سجدہ نہ کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1042]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابوالضحیٰ کا نام مسلم بن صبیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 14/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1039
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا احمد بن حميد، حدثنا ابن نمير، عن حجاج، عن حماد، عن إبراهيم، وسعيد بن جبير، قالا: "ليس عليها ذاك الصلاة اكبر من ذلك".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَا: "لَيْسَ عَلَيْهَا ذَاكَ الصَّلَاةُ أَكْبَرُ مِنْ ذَلِكَ".
امام ابراہیم اور سعید بن جبیر رحمہما اللہ دونوں نے کہا: اس پر سجدہ واجب نہیں، نماز اس سے بہت بڑی ہے۔ یعنی جب نماز چھوڑ دیتی ہے تو سجدہ اس سے کم ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه حجاج وهو: ابن أرطاة وهو ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1043]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے، لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 13/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه حجاج وهو: ابن أرطاة وهو ضعيف
حدیث نمبر: 1040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا احمد بن حميد، حدثنا ابن المبارك، عن ابن جريج، عن عطاء، قال: "منعت خيرا من ذلك الصلاة المكتوبة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "مُنِعَتْ خَيْرًا مِنْ ذَلِكَ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ".
عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: اس سے بہتر چیز سے روک دی گئی فرض نماز سے، یعنی پھر سجدہ کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ابن جريج قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 1044]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، لیکن صحیح سند سے بھی یہ قول ان سے مروی ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 14/2] و [مصنف عبدالرزاق 1230]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ابن جريج قد عنعن وهو مدلس
حدیث نمبر: 1041
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا احمد بن حميد، حدثنا غندر، عن اشعث، عن الحسن، قال: "لا تسجد".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "لَا تَسْجُدُ".
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: وہ سجدہ نہیں کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1045]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 14/2]، اس سند میں غندر: محمد بن جعفر اور اشعث: ابن عبداللہ بن جابر حدانی ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا احمد، حدثنا ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري في المراة ترى الطهر فتسمع السجدة، قال: "لا تسجد حتى تغتسل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الطُّهْرَ فَتَسْمَعُ السَّجْدَةَ، قَالَ: "لَا تَسْجُدُ حَتَّى تَغْتَسِلَ".
امام زہری رحمہ اللہ سے اس عورت کے بارے میں جو پاک ہو گئی ہو اور آیت سجدہ سنے، مروی ہے کہ جب تک غسل نہ کر لے سجدہ نہیں کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1046]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ اس معنی کی روایت [مصنف عبدالرزاق 1231] میں دیکھئے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1036 سے 1042)
ان تمام آثار و اقوالِ سلف سے معلوم ہوا کہ حالتِ حیض میں حتیٰ کہ حیض منقطع ہونے کے بعد بھی غسل کرنے سے پہلے حائضہ عورت آیتِ سجدہ سنے تو سجدہ نہیں کرے گی، کیونکہ سجدہ نماز کا ایک جزء ہے، جیسا کہ نماز ہی نہیں پڑھ سکتی تو سجدہ کیونکر کرے گی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو زيد سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن الحكم، قال: سمعت ذرا، عن وائل بن مهانة، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال للنساء: "تصدقن، فإنكن اكثر اهل النار"، فقالت امراة ليست من علية النساء: لم، او بم، او فيم؟، قال:"إنكن تكثرن اللعنة، وتكفرن العشير"، قال: وقال عبد الله: ما من ناقصي الدين والعقل اغلب للرجال ذوي الامر على امرهم من النساء، قال رجل لعبد الله: ما نقصان عقلها؟، قال: جعلت شهادة امراتين بشهادة رجل، قال سئل: ما نقصان دينها؟ قال: تمكث كذا وكذا من يوم وليلة لا تصلي لله صلاة.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَرًّا، عَنْ وَائِلِ بْنِ مُهَانَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلنِّسَاءِ: "تَصَدَّقْنَ، فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ"، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ لَيْسَتْ مِنْ عِلْيَةِ النِّسَاءِ: لِمَ، أَوْ بِمَ، أَوْ فِيمَ؟، قَالَ:"إِنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَةَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ"، قَالَ: وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: مَا مِنْ نَاقِصِي الدِّينِ وَالْعَقْلِ أَغْلَبَ لِلرِّجَالِ ذَوِي الْأَمْرِ عَلَى أَمْرِهِمْ مِنْ النِّسَاءِ، قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اللَّهِ: مَا نُقْصَانُ عَقْلِهَا؟، قَالَ: جُعِلَتْ شَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ بِشَهَادَةِ رَجُلٍ، قَالَ سُئِلَ: مَا نُقْصَانُ دِينِهَا؟ قَالَ: تَمْكُثُ كَذَا وَكَذَا مِنْ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَا تُصَلِّي لِلَّهِ صَلَاةً.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا: صدقہ کیا کرو کیونکہ جہنم میں تم سب سے زیادہ ہو گی، ایک عورت نے جو معروف نہ تھی، عرض کیا: ایسا کیوں ہے؟ فرمایا: اس لئے کہ تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو، شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ راوی نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دین اور عقل میں نقص کے باوجود صاحب حیثیت لوگوں پر عورتوں کے معاملے میں تم سے زیادہ غالب آنے والا نہیں دیکھا۔ ایک آدمی نے کہا: عقل کا نقص کیا ہے؟ کہا: دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کے برابر ہے، کہا دین کے نقص کے بارے میں پوچھا گیا تو کہا: وہ کتنی راتیں اور دن بیٹھی رہتی ہیں، اللہ کے لئے کوئی نماز نہیں پڑھتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل وائل بن مهانة، [مكتبه الشامله نمبر: 1047]»
اس روایت کی یہ سند حسن ہے، لیکن اس کی اصل صحیحین میں موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 304] و [مسلم 885]۔ نیز دیکھئے: [مسند أبى يعلي 5112] و [مسند الحميدي 92] و [صحيح ابن حبان 3323]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل وائل بن مهانة

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.