الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
63. باب بَوْلِ الْغُلاَمِ الذي لَمْ يَطْعَمْ:
دودھ پیتے بچے کے پیشاب کا حکم
حدیث نمبر: 764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عثمان بن عمر، حدثنا مالك بن انس وحدثناه عن يونس ايضا، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ام قيس بنت محصن رضي الله عنها: انها اتت النبي صلى الله عليه وسلم بابن لها لم يبلغ ان ياكل الطعام، فاجلسته في حجره فبال عليه "فدعا بماء فنضحه ولم يغسله".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَحَدَّثَنَاهُ عَنْ يُونُسَ أَيْضًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَنَّهَا أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ، فَأَجْلَسَتْهُ فِي حِجْرِهِ فَبَالَ عَلَيْهِ "فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ".
سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں جو ابھی کھانا نہیں سیکھا تھا (یعنی شیر خوار تھا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا تو اس بچے نے پیشاب کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگا کر اس (کپڑے) پر چھڑک دیا اور اسے دھویا نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 768]»
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 223]، [مسلم 286]، [نسائي 54، 55] و [صحيح ابن حبان 1373]

وضاحت:
(تشریح حدیث 763)
اس صحیح حدیث سے پتہ چلا کہ دودھ پینے والا (شیرخوار) بچہ اگر پیشاب کر دے تو کپڑے پر چھینٹے مارنا ہی کافی ہے، دھونے کی ضرورت نہیں، دوسری احادیث میں صراحت ہے کہ بچیوں کا پیشاب دھونا لازمی ہے اور اس کی حکمت اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے، عصرِ حاضر میں اطباء نے اعتراف کیا ہے کہ بچی کا پیشاب ایسی رگوں سے آتا ہے جو نجس کر دیتی ہیں۔
واللہ علم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.