الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
102. باب في الْحَائِضِ تَقْضِي الصَّوْمَ وَلاَ تَقْضِي الصَّلاَةَ:
حائضہ عورت کے روزہ قضا کرنے اور نماز قضا نہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن حماد، عن إبراهيم، قال: "إذا سمع الحائض والجنب السجدة، يغتسل الجنب ويسجد، ولا تقضي الحائض، لانها لا تصلي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "إِذَا سَمِعَ الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ السَّجْدَةَ، يَغْتَسِلُ الْجُنُبُ وَيَسْجُدُ، وَلَا تَقْضِي الْحَائِضُ، لِأَنَّهَا لَا تُصَلِّي".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: حیض والی عورت اور جنابت والے مرد و عورت سجده والی آیت سنیں تو جنبی تو غسل کرے اور سجدہ (تلاوت) کرے، لیکن حائضہ ایسا نہیں کرے گی، کیونکہ وہ نماز نہیں پڑھ سکتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1016]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 340/2] و [مصنف عبدالرزاق 1232]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن مغيرة، عن إبراهيم في الحائض تسمع السجدة، قال: "لا تقضي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْحَائِضِ تَسْمَعُ السَّجْدَةَ، قَالَ: "لَا تَقْضِي".
امام ابراہیم رحمہ اللہ نے ایسی حائضہ کے بارے میں کہا جو آیت سجدہ سنے، فرمایا: وہ اس کی قضاء نہیں کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1017]»
اس روایت کی سند حسبِ سابق ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سعيد بن عامر، وجعفر بن عون، عن سعيد، عن ابي معشر، عن إبراهيم، قال: "ليس عليها شيء".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "لَيْسَ عَلَيْهَا شَيْءٌ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا: ایسی عورت پر کچھ ضروری نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن سماع جعفر وسعيد من ابن أبي عروبة متأخر، [مكتبه الشامله نمبر: 1018]»
یہ اثر بھی حسبِ سابق ہے، اور ابومعشر کا نام زید بن کلیب ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن سماع جعفر وسعيد من ابن أبي عروبة متأخر
حدیث نمبر: 1015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يعلى، حدثنا عبيدة بن معتب، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: "كنا نحيض عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما يامر امراة منا برد الصلاة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ مُعَتِّبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "كُنَّا نَحِيضُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا يَأْمُرُ امْرَأَةً مِنَّا بِرَدِّ الصَّلَاةِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حیض آتا تھا، لیکن آپ ہم میں سے کسی عورت کو نماز لوٹانے کا حکم نہ د یتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبيدة بن معتب، [مكتبه الشامله نمبر: 1019]»
عبیدہ بن متعب کی وجہ سے اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے۔ ابن ماجہ نے صرف قضائے صوم کا ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1670]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبيدة بن معتب
حدیث نمبر: 1016
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن معاذة: ان امراة سالت عائشة رضي الله عنها: اتقضي إحدانا صلاة ايام حيضها؟، فقالت: "احرورية انت؟ قد كانت إحدانا تحيض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا تؤمر بقضاء".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ: أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَتَقْضِي إِحْدَانَا صَلَاةَ أَيَّامِ حَيْضِهَا؟، فَقَالَتْ: "أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ قَدْ كَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تُؤْمَرُ بِقَضَاءٍ".
معاذه (بنت عبداللہ) سے مروی ہے ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: ہم میں سے کوئی اپنے ایام حیض کی نماز قضا کرے گی؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم حروریہ ہو؟ ہم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حائضہ ہوتی تھیں اور ہم کو قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1020]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 321]، [مسلم 335]، [مسند الموصلي 2637]، [ابن حبان 349]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1011 سے 1016)
حرور ایک گاؤں کا نام ہے جس کی طرف خوارج منسوب ہوتے ہیں جو صرف قرآن کو دلیل مانتے ہیں اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف جنہوں نے بغاوت کی، قرآن پاک میں یہ مسئلہ مذکور نہیں اس لئے اس عورت سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: تم حروریہ تو نہیں ہو؟ جسے حدیث کے ماننے سے انکار ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: حديث صحيح
حدیث نمبر: 1017
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد، عن يزيد الرشك، عن معاذة، قال ابو النعمان:"كان حمادا فرق حديث ايوب، فجاء بهذا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، عَنْ مُعَاذَةَ، قَالَ أَبُو النُّعْمَانِ:"كَأَنَّ حَمَّادًا فَرِقَ حَدِيثَ أَيُّوبَ، فَجَاءَ بِهَذَا".
ابوالنعمان (محمد بن الفضل) نے کہا: گویا کہ حماد نے حدیث ایوب میں تفریق کی ہے اور یہ روایت لے آئے۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1021]»
یہ روایت صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 335]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1016)
یعنی حماد نے دو طریق سے یہ روایت بیان کی ہے، حماد عن ایوب و حماد عن یزید الرشک عن معاذہ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
حدیث نمبر: 1018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن عطاء بن السائب، عن عامر، قال: "إذا سمعت الحائض السجدة، فلا تسجد".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: "إِذَا سَمِعَتْ الْحَائِضُ السَّجْدَةَ، فَلَا تَسْجُدْ".
عامر (شعبی) نے کہا: حائضہ اگر آیت سجدہ سنے تو سجدہ نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 1022]»
اس سند سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن دوسری آنے والی روایات سے اسے تقویت ملتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء
حدیث نمبر: 1019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، قال: "لا تسجد المراة الحائض إذا سمعت السجدة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: "لَا تَسْجُدُ الْمَرْأَةُ الْحَائِضُ إِذَا سَمِعَتْ السَّجْدَةَ".
ابوقلابہ نے فرمایا: حیض والی عورت جب آیت سجدہ سنے تو سجدہ نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1023]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1020
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم، انه كان "يكره للحائض ان تسجد إذا سمعت السجدة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّهُ كَانَ "يَكْرَهُ لِلْحَائِضِ أَنْ تَسْجُدَ إِذَا سَمِعَتْ السَّجْدَةَ".
امام ابرا ہیم رحمہ اللہ حائضہ عورت کے آیت سجدہ سن کر سجدہ کرنے کو مکروہ گردانتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1024]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 14/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يعلى، عن محمد بن عون، عن ابي غالب عجلان، قال: سالت ابن عباس رضي الله عن النفساء والحائض: هل تقضيان الصلاة إذا تطهرن، قال: "هو ذا، ازواج النبي صلى الله عليه وسلم فلو فعلن ذلك امرنا نساءنا بذلك".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَجْلَانَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْ النُّفَسَاءِ وَالْحَائِضِ: هَلْ تَقْضِيَانِ الصَّلَاةَ إِذَا تَطَهَّرْنَ، قَالَ: "هُوَ ذَا، أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَوْ فَعَلْنَ ذَلِكَ أَمَرْنَا نِسَاءَنَا بِذَلِكَ".
ابوغالب (عجلان) نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حیض و نفاس والی عورت کے بارے میں دریافت کیا کہ وہ طہارت کے بعد نماز قضاء کرے گی؟ فرمایا: یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہیں، اگر وہ ایسا کرتیں تو ہم بھی اپنی عورتوں کو ایسا کرنے کا حکم دیتے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1025]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 1022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عون، اخبرنا خالد، عن ليث، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، قال: اتت امراة إلى عائشة، فقالت: اقضي ما تركت من صلاتي في الحيض عند الطهر؟، فقالت عائشة: "احرورية انت؟ كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكانت إحدانا تحيض وتطهر، فلا يامرنا بالقضاء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَتْ امْرَأَةٌ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: أَقْضِي مَا تَرَكْتُ مِنْ صَلاتِي فِي الْحَيْضِ عِنْدَ الطُّهْرِ؟، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: "أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ إِحْدَانَا تَحِيضُ وَتَطْهُرُ، فَلَا يَأْمُرُنَا بِالْقَضَاءِ".
عبدالرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد سے روایت کیا کہ ایک عورت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور عرض کیا کہ طہارت کے بعد میں نمازوں کی قضا کروں جو ایام حیض میں میں نے چھوڑ دی تھیں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم حروریہ ہو؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور ہم میں سے کسی کو حیض آتا، پھر طہارت ہوتی لیکن آپ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمیں نماز کی قضا پڑھنے کا حکم نہ دیتے تھے۔ (یعنی اگر حکم ہوتا تو ہم ضرور ان نمازوں کی قضا کرتے۔ حروریہ کا مطلب گزر چکا ہے۔)

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف الليث بن أبي سليم ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1026]»
لیث ابن ابی سلیم کی وجہ سے اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح متفق علیہ ہے، جیسا کہ (1016) وغیرہ میں گذر چکا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف الليث بن أبي سليم ولكن الحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 1023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا إسحاق بن عيسى، حدثنا شريك، عن كثير ابي إسماعيل، قال: قلت لفاطمة يعني بنت علي: "اتقضين الصلاة ايام حيضك؟، قالت: لا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ كَثِيرٍ أَبِي إِسْمَاعِيل، قَالَ: قُلْت لِفَاطِمَةَ يَعْنِي بِنْتَ عَلِيٍّ: "أَتَقْضِينَ الصَلَاةَ أَيَّامِ حَيْضِكِ؟، قَالَتْ: لَا".
کثیر بن اسماعیل نے کہا: میں نے فاطمہ بنت علی سے دریافت کیا: کیا آپ ایام حیض کی نماز قضا پڑھتی ہیں؟ جواب دیا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف كثير، [مكتبه الشامله نمبر: 1027]»
کثیر کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے، لیکن بات صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 340/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف كثير
حدیث نمبر: 1024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن يزيد الرشك، قال: سمعت معاذة، عن عائشة رضي الله عنها سالتها امراة: اتقضي الحائض الصلاة؟، قالت: "احرورية انت؟ قد حضن نساء رسول الله صلى الله عليه وسلم فامرهن يجزين"، قال عبد الله: معناه انهن لا يقضين.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا سَأَلَتْهَا امْرَأَةٌ: أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ؟، قَالَتْ: "أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ قَدْ حِضْنَ نِسَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُنَّ يَجْزِينَ"، قَالَ عَبْد اللَّهِ: مَعْنَاهُ أَنَّهُنَّ لَا يَقْضِينَ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک عورت نے پوچھا: کیا حائضہ نماز کی قضا کرے گی؟ جواب دیا: کیا تم حروریہ ہو؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو حیض آتا، کیا آپ نے انہیں قضاء کا حکم دیا؟ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اس کا مطلب ہے ازواج مطہرات قضا نہیں کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1028]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور معنی الحدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 321]، [مسلم 335]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1017 سے 1024)
کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قضا کا حکم دیا ہے؟ یہ استفہام انکاری ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کوئی حکم کسی کو نہیں دیا۔
خلاصہ یہ کہ حائضہ پر نماز کی قضا نہیں ہے، البتہ روزہ قضاء کرے گی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.