كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا دیدار
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا ہم روزِ قیامت اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم، دوپہر کے وقت جبکہ مطلع ابر آلود نہ ہو، سورج دیکھنے میں کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو؟“ انہوں نے عرض کیا: نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم، چودھویں رات جبکہ مطلع ابر آلود بھی نہ ہو، چاند دیکھنے میں کوئی تکلیف محسوس کرتے ہو؟“ انہوں نے عرض کیا: نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم اپنے رب کے دیدار میں بس اتنی تکلیف محسوس کرو گے، جس طرح تم ان دونوں (سورج اور چاند) میں سے کسی ایک کو دیکھنے میں تکلیف محسوس کرتے ہو۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بندے سے ملاقات کرے گا تو وہ فرمائے گا: اے فلاں! کیا میں نے تمہیں عزت نہیں بخشی تھی؟ کیا میں نے تمہیں سردار نہیں بنایا تھا؟ کیا میں نے تجھے بیوی نہیں دی تھی؟ کیا میں نے گھوڑے اور اونٹ تیرے لیے مسخر نہیں کیے تھے؟ کیا میں نے تجھے (تیری قوم پر) سردار نہیں بنایا تھا؟ اور تو ان سے چوتھا حصہ وصول کرتا تھا؟ وہ کہے گا: کیوں نہیں۔ “ فرمایا: ”رب تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو جانتا تھا کہ تو مجھ سے ملاقات کرنے والا ہے؟ وہ کہے گا: نہیں، پھر رب تعالیٰ فرمائے گا: میں نے (آج) تجھے بھلا دیا جس طرح تم نے مجھے (دنیا میں) بھلا رکھا تھا، پھر رب تعالیٰ دوسرے سے ملاقات کرے گا، اور اسی (پہلے) کی مثل ذکر کیا، پھر وہ تیسرے سے ملاقات کرے گا تو وہ اس سے بھی اسی کی مثل کہے گا: وہ عرض کرے گا: رب جی! میں آپ پر، آپ کی کتاب پر اور آپ کے رسولوں پر ایمان لایا، میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا، صدقہ کیا، اور وہ جس قدر ہو سکا اپنی تعریف کرے گا، رب تعالیٰ فرمائے گا: یہیں ٹھہرو، پھر کہا جائے گا: ہم ابھی تجھ پر گواہ پیش کرتے ہیں، وہ اپنے دل میں غور و فکر کرے گا، وہ کون ہے جو میرے خلاف گواہی دے گا، اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی، اور اس کی ران سے کہا جائے گا، بولو، چنانچہ اس کی ران، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے عمل کے مطابق کلام کریں گی، اور یہ اس لیے ہو گا تا کہ اللہ تعالیٰ اس کے نفس کی طرف سے اس کا عذر زائل کر دے، اور یہ منافق شخص ہو گا، اور یہ وہ ہو گا جس پر اللہ ناراض ہو گا۔ “ رواہ مسلم۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ((یدخل من امتی الجنۃ)) بروایت ابن عباس رضی اللہ عنہ، باب التوکل میں ذکر کی گئی ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (16/ 2968) حديث ’’يدخل من أمتي الجنة‘‘ تقدم (5295)» |