الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
488. انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ
جو تم سے نچلے درجے میں ہے اس کی طرف دیکھو
حدیث نمبر: 736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
736 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر المعدل، ثنا عبد الله بن محمد بن الخصيب القاضي، قال: ثنا الحسن بن علي بن الوليد بن النعمان، ثنا عمرو بن مرزوق، ثنا زائدة بن قدامة، عن الاعمش، عن ابي صالح , عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: «انظروا إلى من هو اسفل منكم، ولا تنظروا إلى من فوقكم فإنه اجدر ان لا تزدروا نعمة الله عليكم» 736 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْخَصِيبِ الْقَاضِي، قَالَ: ثنا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ النُّعْمَانِ، ثنا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، ثنا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ فَوْقَكُمْ فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جو تم سے نچلے درجے میں ہے اس کی طرف دیکھو اور جو تم سے اوپر درجے والا ہے اس کی طرف مت دیکھو کیونکہ یہ اس بات کے لیے زیادہ مناسب ہے کہ تم اپنے اوپر اللہ کی کسی نعمت کو حقیر نہ سمجھو۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6490، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2963، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2513، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4142، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 711، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1097، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7439»
حدیث نمبر: 737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
737 - واناه ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، نا احمد بن الاعرابي، نا إبراهيم بن عبد الله ابو إسحاق العنسي، نا وكيع بن الجراح، فالاعمش، عن ابي صالح , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انظروا من هو اسفل منكم، ولا تنظروا إلى من فوقكم فهو اجدر ان لا تزدروا نعمة الله عليكم» 737 - وَأَنَاهُ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو إِسْحَاقَ الْعَنْسِيُّ، نا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَالْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْظُرُوا مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ فَوْقَكُمْ فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تم سے نچلے درجے میں ہے اس کی طرف دیکھو اور جو تم سے اوپر درجے والا ہے اس کی طرف مت دیکھو کیونکہ یہ اس بات کے لیے زیادہ مناسب ہے کہ تم اپنے اوپر اللہ کی کسی نعمت کو حقیر نہ سمجھو۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6490، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2963، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2513، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4142، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 711، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1097، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7439»

وضاحت:
تشریح: -
یہ حدیث مبارک خیر کے تمام معانی کی جامع ہے، اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ دنیاوی امور میں آدمی ہمیشہ اپنی حالت کا قیاس اپنے سے کم تر انسان کی حالت سے کرے، اس سے طبیعت میں زہد پیدا ہوتا ہے، حرص اور طمع ختم ہوتی ہے۔ بندہ جب اپنے سے کم تر انسان کی حالت پر غور کرے گا تو اس پر اللہ تعالیٰ ٰ کی اور زیادہ نعمتیں آشکار ہوں گی پھر وہ صبر و شکر کرے گا کہ اللہ نے اسے اس سے بہتر حال میں رکھا ہے اور وہ کبھی یہ نہیں سمجھے گا کہ اللہ نے مجھے کم نعمتیں دی ہیں، یوں اسے زہد اور قناعت کی دولت مل جائے گی۔
لیکن اگر وہ اپنے سے اوپر والے کی طر ح دیکھے گا تو طمع، لالچ، حرص اور حسد جیسی بیماریاں آئیں گی اور طبیعت میں ایک قلق اور جلن پیدا ہوتی رہے گی۔ ہاں دینی امور میں حکم اس کے برعکس ہے، وہاں یہ ہے کہ اپنے سے اوپر درجے والے کی طرف دیکھو کیونکہ بندہ جب اپنے رب کی عبادت کرتا ہو اور اس میں کوشش کرتا ہو کہ وہ اس شخص کو دیکھے جو زیادہ عبادت کرتا ہے تو وہ ضرور یہ خواہش کرے گا کہ میں اس سے بڑھ کر یا کم از کم اتنی تو عبادت کروں یوں وہ اپنے رب کا قرب حاصل کرنے میں لگا رہے گا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.