مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة كتاب الصلاة باجماعت نماز کی مزید تاکید اور بیان
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم جانتے تھے کہ با جماعت نماز سے صرف وہی منافق شخص پیچھے رہتا تھا جس کا منافق ہونا معلوم تھا، یا پھر کوئی مریض رہ جاتا تھا، اگر مریض دو آدمیوں کے سہارے چل سکتا تو وہ با جماعت نماز کے لیے حاضر ہوتا، اور انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ہدایت کی راہیں سکھائیں، اور جس مسجد میں اذان دی جاتی ہو اس میں نماز پڑھنا ہدایت کی راہوں میں سے ہے۔ اور ایک روایت میں ہے، فرمایا: جس شخص کو پسند ہو کہ وہ کل مسلمان کی حیثیت سے اللہ سے ملاقات کرے تو پھر اسے پانچوں نمازوں کی با جماعت پابندی کرنی چاہیے، بے شک اللہ نے تمہارے نبی کے لیے ہدایت کی راہیں مقرر فرما دی ہیں، اور بے شک وہ (پانچوں نمازیں) ہدایت کی سنن میں سے ہیں، اگر تم نے نماز سے پیچھے رہ جانے والے اس شخص کی طرح اپنے گھروں میں نماز پڑھی تو تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے، اور اگر تم نے اپنے نبی کی سنت چھوڑ دی تو تم گمراہ ہو جاؤ گے۔ اور جو شخص اچھی طرح وضو کر کے کسی مسجد کا قصد کرتا ہے تو اللہ اس کے ہر قدم اٹھانے پر اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے، اس کے ذریعے ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے اور اس کی وجہ سے ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے، اور ہم جانتے تھے کہ نماز سے صرف وہی منافق شخص پیچھے رہتا تھا جس کے نفاق کے بارے میں معلوم ہوتا تھا، اور ایسے بھی ہوتا تھا کہ کسی آدمی کو دو آدمیوں کے سہارے لا کر صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (257، 256 / 654)» |
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.