كتاب مناسك الحج کتاب: حج کے احکام و مناسک 214. بَابُ: الرُّخْصَةِ لِلضَّعَفَةِ أَنْ يُصَلُّوا يَوْمَ النَّحْرِ الصُّبْحَ بِمِنًى باب: کمزور اور ضعیف لوگوں کو قربانی کے دن نماز فجر منیٰ میں پڑھنے کی رخصت کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے خاندان کے کمزور لوگوں کے ساتھ (رات ہی میں) بھیج دیا تو ہم نے نماز فجر منیٰ میں پڑھی، اور جمرہ کی رمی کی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3036 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ مجھے خواہش ہوئی کہ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کرتی جس طرح سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت طلب کی تھی۔ اور لوگوں کے آنے سے پہلے میں بھی منیٰ میں نماز فجر پڑھتی، سودہ رضی اللہ عنہا بھاری بدن کی سست رفتار عورت تھیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (پہلے ہی لوٹ جانے کی) اجازت مانگی۔ تو آپ نے انہیں اجازت دے دی، تو انہوں نے فجر منیٰ میں پڑھی، اور لوگوں کے پہنچنے سے پہلے رمی کر لی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 49 (1290)، (تحفة الأشراف: 17503)، مسند احمد (6/98، 164) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہما کے ایک غلام کہتے ہیں کہ میں اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کے ساتھ اخیر رات کے اندھیرے میں منیٰ آیا۔ میں نے ان سے کہا: ہم رات کی تاریکی ہی میں منیٰ آ گئے (حالانکہ دن میں آنا چاہیئے)، تو انہوں نے کہا: ہم اس ذات کے ساتھ ایسا ہی کرتے تھے (یعنی غلس میں آتے تھے) جو تم سے بہتر تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 66 (1943)، (تحفة الأشراف: 15737)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 98 (1679)، صحیح مسلم/الحج 49 (1291)، موطا امام مالک/الحج 56 (172) (وعندہ ’’مولاة لأسمائ‘‘) مسند احمد (6/347، 351) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عروہ کہتے ہیں کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا، اور میں ان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے لوٹتے وقت کیسے چل رہے تھے؟ تو انہوں نے کہا: اپنی اونٹنی کو عام رفتار سے چلا رہے تھے، اور جب خالی جگہ پاتے تو تیز بھگاتے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3026 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|