الاداب والاستئذان آداب اور اجازت طلب کرنا अख़लाक़ और अनुमति मांगना سلام عام کرنا “ सलाम को फैलाना ”
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو مسلمان آدمی اکٹھے جا رہے ہوں اور (چلتے چلتے) ان کے درمیان کوئی درخت یا کوئی پتھر یا کوئی مکان (یا ٹیلہ) حائل ہو جائے، تو وہ (جونہی دوبارہ ملیں) ایک دوسرے کو سلام دیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو ملے تو اسے سلام کہے، اگر ان کے درمیان کوئی درخت یا دیوار یا پتھر حائل ہو جائے اور دوبارہ ملے تو پھر وہ اسے سلام کہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحمن کی عبادت کرتے رہو، کھانا کھلاتے رہو اور سلام عام کر دو، تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ بےبس وہ ہے جو دعا کرنے سے عاجز آ جائے اور سب سے بڑا بخیل وہ ہے جو سلام کرنے میں بخل سے کام لے۔“
سیدنا برا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام عام کرو، سلامتی سے رہو گے“۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام عام کرو، کھانا کھلایا کرو اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق بھائی بھائی بن جاؤ۔ ”
زرارہ بن اوفی کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آئے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف امڈ آئے اور کہا جانے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے ہیں۔ میں بھی آپ کو دیکھنے کے لیے آیا۔ جب میں نے آپ کا چہرہ بغور دیکھا تو سمجھ گیا کہ یہ جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں ہے۔ پہلی حدیث، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی اور میں نے سنی، یہ تھی: ”اے لوگو! سلام عام کرو، لوگوں کو کھانا کھلاؤ رحموں کو ملاؤ (یعنی رشتہ داریوں کے حقوق ادا کرو) اور اس وقت اٹھ کر (تہجد کی) نماز پڑھو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں، تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے اسمائے (حسنیٰ) میں ایک نام «سلام» ہے، جسے اللہ نے زمین میں نازل کیا، پس تم آپس میں سلام کو عام کرو۔“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جسے اس نے زمین میں نازل کیا، اس کو آپس میں پھیلاؤ۔ جب آدمی لوگوں پر سلام کرتا ہے اور وہ اسے جواب دیتے ہیں، تو سلام کرنے والے کو ان پر فضیلت حاصل ہوتی ہے، کیونکہ وہ ان کو یاد کراتا ہے اور اگر وہ جواب نہ دیں تو اسے ایسے (بندگان خدا) جواب دیتے ہیں جو ان سے بہتر اور پاکیزہ ہوتے ہیں۔“
سیدنا ہانی بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر «» دے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام عام کرنا اور اچھا کلام کرنا ایسے اعمال ہیں جو بخشش کو واجب کر دیتے ہیں۔“
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ایک مومن دوسرے مومن سے ملتا ہے، اسے سلام کہتا ہے اور اس سے مصافحہ کرتا ہے تو اس کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں۔“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «سلام» اللہ کا نام ہے، جسے اس نے زمین میں اتارا، پس تم آپس میں اسے عام کر دو، جب کوئی مسلمان آدمی کسی گروہ کے پاس سے گزرتا ہے اور ان پر سلام کرتا ہے اور وہ اس کے سلام کا جواب دیتے ہیں، تو سلام دینے والے کو ان پر فضیلت حاصل ہوتی ہے اور اگر وہ جواب نہ دیں تو اسے ایسی (ہستیاں) جواب دیتی ہیں جو ان سے زیادہ بہتر اور پاکیزہ ہوتی ہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوال کرنے سے پہلے سلام ہوتا ہے، جس نے سلام سے پہلے سوال کرنا شروع کر دیا، اس کی فرمائش پوری نہ کرو۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرتے، انہیں سلام کہتے اور ان کے لیے برکت کی دعا کرتے۔
|